ڈاکومینٹری 'آؤٹ لاڈ ان پاکستان' کے نام ایمی ایوارڈ

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2014
سندھ کی رہائشی طالبہ کائنات سومرو
سندھ کی رہائشی طالبہ کائنات سومرو

پاکستانی نژاد کینیڈین جرنلسٹ حبیبہ نوشین اور جرمن جرنلسٹ ہِلکے شیلمین کی دستاویزی فلم 'آؤٹ لاڈ ان پاکستان' نے ایمی ایوارڈ جیت لیا۔

یہ دستاویزی فلم سندھ کی رہائشی طالبہ کائنات سومرو کی داستان پر مشتمل ہے جس نے ظالموں کی درندگی کا شکار ہونے کے بعد عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

اس دستاویزی فلم کو ایمی ایوارڈ کی غیرمعمولی معلوماتی پروگرامنگ اور تحقیق کی کیٹیگری میں منتخب کیا گیا تھا۔

45 منٹ دورانیے کی اس فلم میں کائنات سومرو کی کہانی بیان کی گئی ہے جسے اسکول سے گھر واپس آتے ہوئے چار درندوں نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔

بہت سی لڑکیوں کے برعکس کائنات نے خاموشی سے یہ بدترین ظلم سہنے کے بجائے حصول انصاف کے لیے جدوجہد شروع کردی۔

پی بی ایس کے مطابق اس دستاویزی فلم کا محور عصمت دری کے واقعے کی رپورٹنگ اور نظام انصاف ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایسوسی ایٹ پروڈیوسر محمد علی شیخ نے کہا "جب مجھے پہلی بار اس منصوبے کے بارے میں معلوم ہوا تو میں نے اس ننھی لڑکی کی کہانی کو پڑھ کر فوری طور پر اسے آن بورڈ لینے کا فیصلہ کرلیا، یہ کافی سخت چیلنج تھا اور خطرناک بھی، مگر کہانی کو سامنے لانا زیادہ اہم تھا"۔

پاکستان میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی بیشتر خواتین اور لڑکیوں کو اس واقعے کو منظرعام پر لانے کی پاداش میں، ان کے ساتھ یہ ظلم کرنے والوں کی نسبت سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ظلم کا شکار ہونے والی کچھ خواتین اور لڑکیوں کو تو ان کے اہل خانہ ہی موت کے حوالے کردیتے ہیں۔

اس دستاویزی فلم کے لیے فلم ساز حبیبہ نوشین اور ہِلکے شیلمین نے زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کی، پاکستان کے نقائص سے پُر نظام انصاف سے حصول عدل کی جدوجہد کا مشاہدہ کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اس لڑکی کو زیادتی کا شکار بنانے والوں کی اس الزام سے بریت کی کوششوں کا بھی جائزہ لیا۔

آؤٹ لاڈ ان پاکستان کی ٹیم ایوارڈ جیتنے کے بعد
آؤٹ لاڈ ان پاکستان کی ٹیم ایوارڈ جیتنے کے بعد
 ایسوسی ایٹ پروڈیوسر محمد علی شیخ اور ہِلکے شیلمین
ایسوسی ایٹ پروڈیوسر محمد علی شیخ اور ہِلکے شیلمین

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں