ہندوستان کو طوفان ’ہُد ہُد‘ کا سامنا، تین افراد ہلاک

12 اکتوبر 2014
طوفان ہد ہد آج ساحلی شہر وشاکاپٹنم سے ٹکرا گیا۔ فوٹو اے ایف پی
طوفان ہد ہد آج ساحلی شہر وشاکاپٹنم سے ٹکرا گیا۔ فوٹو اے ایف پی
طوفان کے پیش نظر مچھیرے اپنی کشتیاں سمندر سے واپس لے آئے۔ فوٹو اے پی
طوفان کے پیش نظر مچھیرے اپنی کشتیاں سمندر سے واپس لے آئے۔ فوٹو اے پی

حیدرآباد: ہندوستان کے مشرقی ساحل سے ٹکرانے والے طوفان ہدہد کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

طوفان کے نتیجے 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جس سے بجلی کی تاریں گرنے کے ساتھ ساتھ ریلوے اور زمینی ٹرانسپورٹ کا نظام بھی ٹھپ ہو گیا ہے۔

حکام عوام کو طوفان کی تباہی سے بچانے کے لیے انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں اور اتوار کی صبح ساڑھے گیارہ بجے طوفان ٹکرانے سے قبل ساحلی پٹی پر رہنے والے لگ بھگ تین لاکھ 70 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

طوفان کے نتیجے میں سب سے زیادہ جنوب مشرقی ریاست آندھرا پردیش متاثر ہوئی جہاں تین افراد ہلاک ہوئے۔

آندھراپردیش میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن کے آفیشل نتراجن پراکاسم نے بتایا کہ آج صبح سے اب تک تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو افراد درخت گرنے سے اس کے نیچے دب کر ہلاک ہوئے جبکہ ایک شخص شدید بارشوں کے نتیجے میں گرنے والی دیوار تلے دب کر جان سے گیا۔

طوفان سے قبل ہندوستان بھر میں نیوی اور کوسٹ گارڈ کو ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا تھا اور لوگوں کو سائیکلون سے بچاؤ کے لیے گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

طوفان سے متاثرہ علاقوں میں کچھ فلائٹس کو کینسل کردیا گیا ہے جبکہ ریلوے اور بس کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور اسے وقتی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے سربراہ نے بتایا کہ ساحلی شہر وشاکاپٹنم کے نیشنل ہائی وے پر جابجا درخت اور ٹوٹی ہوئی تاریں گری ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے ادارے کو روڈوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقلی کا چیلنج بھی درپیش ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستان کے مشرقی ساحل اور پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں اپریل سے نومبر کے دوران بدترین طوفان معمول ہیں تاہم اس کے باوجود حکام کی جانب سے کسی قسم کے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کے سبب ہر سال بڑی تعداد میں جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔

ان خطے میں زیادہ تر مچھیرے اور چھوٹے کسان بستے جن کے گھر کچے اور لکڑی کے بنے ہوتے ہیں اور طوفان آنے کی صورت میں کسی قسم کا بچاؤ ممکن نہیں۔

آندھراپردیش کے شمال میں واقع ریاست اڑیسہ میں 1999 میں آنے والے طوفان کے نتیجے میں کم از کم آٹھ ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور حکام اس جیسی صورتحال سے بچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں