اسلام آباد: وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے پیر کے روز کہا ہے کہ ایسے ثبوت نہیں ملے کہ ہندوستان نے جان بوجھ کر پاکستان کے دریاؤں میں پانی چھوڑا۔

ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس شروع ہوا تو سیلاب سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر تحریک پر بحث کی گئی ۔

اس موقع پر سینیٹر محسن لغاری نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے ہر سال ہمیں نقصان ہوتا ہے تاہم اس سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کوئی طویل مدتی منصوبہ نہیں بنایا ۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو سیلاب کے بعد مالی امداد دینا عارضی حل ہے جبکہ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے ادارے تو بنا دیے تاہم وہ صرف دفتر میں بیٹھ کر تنخواہ لیتے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت سیلاب سے نمٹنے لے لیے لانگ ٹرم منصوبہ بندی کرے۔

سینیٹر محسن لغاری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے بارشوں کے حوالے سے ایک ماہ قبل کوئی وارننگ نہیں دی تھی ۔

انہوں نے بتایا کہ منگلا ڈیم سے 5 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی متبادل حل نہیں تھا۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ ہندوستان نے جان بوجھ کر پاکستان کے دریاؤں میں پانی چھوڑا۔

انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں کوئی ڈیم نہیں جس سے پانی چھوڑا جاتا۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے حکومت کا موقف واضح ہے جبکہ اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم نہیں بنے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ منگلا ڈیم میں ایک رات میں 11 فٹ پانی آیا جو ماضی میں کبھی نہیں آیا ۔

خواجہ آصف نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ 3 سے 5 سالوں میں پاکستان پانی کے قحط کا شکار ہو سکتا ہے۔

وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ،فیول پرائس ایڈجسمنٹ کی جاتی ہے ۔

دوسری جانب خواجہ آصف نے پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دھرنے والوں کی وجہ سے زیادہ نقصان معیشت کو ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں