ٹی ٹی پی ترجمان شاہد اللہ شاہد برطرف

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2014
پانچ اکتوبر 2013ء کو وزیرستان کے نامعلوم مقام پر لی گئی ایک تصویر، جس میں تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد اپنے محافظوں کے درمیان بیٹھے میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے پی
پانچ اکتوبر 2013ء کو وزیرستان کے نامعلوم مقام پر لی گئی ایک تصویر، جس میں تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد اپنے محافظوں کے درمیان بیٹھے میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے پی

پشاور: تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے شاہد اللہ شاہد کی برطرفی کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی جگہ ایک دوسرا ترجمان لایا جارہا ہے۔

عمر میڈیا سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ٹی ٹی پی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہد اللہ شاہد ٹی ٹی پی کے ترجمان نہیں رہے اور اس گروپ نے ابو عمر شیخ مقبول کو اس کام کے لیے اجازت دی تھی، اب انہیں بھی برطرف کردیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ شیخ مقبول کو برطرف کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ ایک دوسرے ’’برادر‘‘ کو نامزد کیا ہے، جو ان کی جگہ لیں گے، لیکن اس فیصلے کو عام نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے کہ ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان نے اس صورتحال کا فائدہ اُٹھایا تھا۔

اردو، پشتو اور عربی زبانوں میں دیے گئے اس بیان کا کہنا ہے کہ ’’شیخ مقبول شاہد اللہ شاہد کی جگہ پر نہیں ہیں۔‘‘

اس بیان میں ٹی ٹی پی کے رہنما ملّا فضل اللہ کے افغان طالبان کے رہنما ملّا محمد عمر کے ساتھ وفاداری کے حلف کو دوہرایا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے نئے ترجمان کا نام جلد عوام کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔

شیخ مقبول نے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) اور اس کے رہنما ابو عمر البغدادی سے اپنے پانچ دیگر پاکستانی عسکریت پسند کمانڈروں کے ہمراہ وفاداری کا حلف لیا تھا، جس سے پہلے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار عسکریت پسند تنظیم میں مزید تقسیم کا اشارہ ملتا ہے۔

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایس کے ساتھ وفاداری کا عہد کرنے کے بعد شیخ مقبول اور ان کے پانچ ساتھیوں نے پہلے ہی ٹی ٹی پی چھوڑنے کے لیے اپنے ذہن کو تیار کرلیا تھا، لیکن وہ اس کے اعلان کے لیے درست وقت کا انتظار کررہے تھے۔

ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان کا فوری ردّعمل سامنے نہیں آیا ہے، جو جون کے وسط میں آپریشن ضربِ عضب شروع ہونے کے بعد شمالی وزیرستان میں اپنی تنظیم کے مضبوط گڑھ میرانشاہ فرار ہوگئے تھے۔

آخری اطلاعات کے مطابق وہ وادیٔ شوال منتقل ہوگئے تھے، لیکن کچھ رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے آبائی علاقے اورکزئی قبائلی خطے میں پہلے ہی منتقل ہوسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں