پشاور: خیبر ایجنسی میں آپریشن ضربِ عضب جاری ہے لیکن باڑہ کے شدت پسندوں نے مقامی قبائل کو علاقہ نہ چھوڑنے کی دھمکی دی جس کا مقصد ممکنہ طور پر انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کرنا ہے۔

مقامی اور آفیشل ذرائع نے تصدیق کی کہ شدت پسندوں نے ریڈیو سے اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی کہ جو لوگ علاقہ چھوڑ کر گئے یا حکومت کی حمایت کی ان کے گھروں پر قبضہ کر کے دھماکے سے اڑا دیں گے۔

شدت پسند پہلے ہی ہتھیار ڈالنے والے دو کمانڈرز سمیت اپنے 30 کے قریب ساتھیوں کے گھر دھماکا خیز مواد کی مدد سے اڑا چکے ہیں۔

اس سے قبل کالعدم لشکر اسلام کے اہم کمانڈر حفی فقیر اور مالم خان نے اپنے اسی سے زائد ساتھیوں کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

تاہم جواباً شدت پسندوں نے انہیں دھوکا دینے اور حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے جرم میں لشکر اسلام کے متعدد عسکریت پسندوں کے گھر تباہ کر دیے تھے۔

خیبر ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ نے جمرود اور باڑہ میں موجود شدت پسندوں کو تین دن کا وقت دیتے ہوئے ہتھیار ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ بصورت دیگر انہیں مکمل آپریشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس پیغام کے حامل پمفلٹ دو دن قبل جمرود اور باڑہ کے علاقوں میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پھینکے گئے تھے۔

اس کے بعد آپریشن کے خطرے کے پیش نظر باڑہ سے پہلے ہی 180 سے زائد خاندان جلوزئی کے علاقے کی جانب سے نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ دیگر نے مختلف علاقوں کی جانب رخ کیا۔

خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ کے مطابق سپاہ اور اکاخیل میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر شروع کیے جانے والے آپریشن میں اب تک کم از کم 30 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔

آپریشن میں منگل باغ کی لشکر اسلام کو نشانہ بنایا گیا جہاں اس علاقے کو شدت پسند تنظیم کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

وادی تیراہ میں متوقع آپریشن کے خدشے کے پیش نظر وادی تیراہ کے علاقوں درس جمات، شدالے، دروتا اور کُلا میں رہائش پذیر سینکڑوں اکاخیل خاندانوں نے اپنے گھر چھوڑنا شروع کر دیے تھے۔

حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے 15 جون کو آپریشن ضربِ عضب شروع کیا گیا۔

طالبان اور ان کے ازبک اتحادیوں نے کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

افغانستان کی سرحد سے متصل دہشت گردوں کا گڑھ سمجھنے جانے والے علاقے میں آپریشن شروع کرنے کا مقصد ان کا مکمل طور پر خاتمہ تھا اور آپریشن شروع ہونے کے بعد لاکھوں لوگوں نے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں