لندن : دنیا بھر میں ہر پانچ منٹ کے اندر تشدد کے نتیجے میں ایک بچہ ہلاک ہو جاتا ہے اور اس کی سنگینی میں اضافہ اس حقیقت سے ہوتا ہے کہ ان میں بہت کم تعداد کا تعلق جنگ زدہ یا تنازعات کے شکار علاقوں سے ہوتا ہے۔

اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے کام کرنے والے ادارے یونیسیف اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔

یونیسف کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں روزانہ تشدد سے اوسطاً 345 ہلاکتیں ہوتی ہیں جن میں سے 75 فیصد کا تعلق پرامن ممالک سے ہوتا ہے۔

یونیسف کی چائلڈ پروٹیکشن کی عالمی سربراہ سوزن بسیل نے بتایا کہ ہم اس حقیقت کو سامنے لارہے ہیں کہ بچوں کو روزمرہ کی زندگی میں ہرجگہ شدید تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ چونکا دینے والی حقیقت یہ ہے کہ بیشتر ممالک میں قابل علاج امراض میں مبتلا ہوکر مرنے والے بچوں پر خاصی توجہ دی جاتی ہے لیکن اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں بچوں کے تحفظ کے معاملے پر بھی سوچنے کی ضرورت ہے۔

برطانیہ میں یونیسیف کے بچوں کے حقوق سے متعلق شعبے کی سربراہ لیاح کریٹزمین نے بتایا کہ برازیل میں سال 2000 کے بعد سے قابل علاج امراض میں مبتلا ہو کر مرنے والے بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی لیکن اس عرصے میں تشدد کی وجہ سے 15 ہزار بچے ہلاک ہوگئے۔

لاکھوں بچے اپنے گھروں، اسکولوں اور معاشرے میںجسمانی، جنسی اور جذباتی تشدد کا آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں۔

لیاح کریٹزمین کا کہنا تھا کہ اگر آپ اعدادوشمار جیسے گھروں اور اسکولوں میں جنسی تشدد، پرتشدد نظم و ضبط وغیرہ کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ اس سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔

کینیا میں ہر تیسری لڑکی اور ہر چھٹا لڑکا جنسی تشدد کا شکار ہوتا ہے لیکن پولیس کے پاس ان واقعات کا صرف ایک فیصد ہی رپورٹ ہوتا ہے۔

جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کا تحفظ

سوزن بسیل کا کہنا ہے کہ تنازعات یا جنگ زدہ علاقوں میں تعلیم کے ذریعے بچوں کو اس طرح کے مسائل سے بچایا جاسکتا ہے اور ان میں نارمل ہونے کا احساس پیدا کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ انہیں مسلح گروپس کا حصہ بننے سے بھی تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق متعدد ممالک میں تعلیمی نظام کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور گزشتہ پانچ برسوں کے دوران کم از کم ستر ممالک میں مسلح گروپس نے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو نشانہ بنایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں