دبئی: پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کل سے دبئی میں کھیلا جائے گا جہاں گرین شرٹس نے مہمان ٹیم کو اسپن کے جال میں پھانسنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

پاکستان اے کے ہاتھوں آسٹریلیا کی 153 رنز کی شکست کے بعد ایک روزہ سیریز میں کلین سوئپ سے دوچار ہونے والی قومی ٹیم کو خاصی تقویت ملی ہے اور وہ جونیئر ٹی کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرے گی۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا چار سال بعد کسی ٹیسٹ میچ میں نبرد آزما ہوں گے، اس سے قبل ہیڈنگلے میں 2010 میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے فاسٹ باؤلرز کی شاندار کارکردگی کی بدولت آسٹریلیا کو تین وکٹ سے شکست دی تھی۔

دوسری جانب غیر متوقع شکست سے دوچار ہونے والی آسٹریلین ٹیم کے لیے اس جھٹکے سے سنبھل کر پاکستانی ٹیم کا مقابلہ کسی طور آسان نہیں ہو گا خصوصاً جس کی بیٹنگ لائن میں سینئر بلے بازوں کی واپسی ہوئی۔

قومی ٹیم میں یونس خان، اظہر علی اور محمد حفیظ کی واپسی ہوئی ہے جبکہ فارم میں واپسی کے لیے پرعزم کپتان مصباح الحق بھی احمد شہزاد، اسد شفیق اور سرفراز احمد کے ساتھ مل کر بیٹنگ لائن کو ڈگر پر لانے کی کوشش کریں گے۔

قومی ٹیم میں ممکنہ طور پر اوپنر احمد شہزاد اور توفیق عمر کے ساتھ میدان میں اترے گی جبکہ محمد حفیظ کو ون ڈاؤن پوزیشن پر کھلائے جانے کا امکان ہے۔

اظہر علی کو تجربہ کار یونس خان کے لیے جگہ خالی کرنی پڑے گی جبکہ مصباح الحق کی ایک بار پھر ناکامی کی صورت میں اسد شفیق اور سرفراز بیٹنگ لائن کو سنبھالنے کیلئے تیار ہوں گے۔

باؤلنگ لائن میں قومی ٹیم ایک عرصے بعد انتہائی ناتجربہ کار باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترے گی جہاں کسی بھی کھلاڑی نے دس ٹیسٹ میچز بھی نہیں کھیلے۔

فاسٹ باؤلرز میں محمد طلحہ کی شمولیت یقینی ہے جبکہ راحت علی اور احسان عادل میں سے کسی کو ایک موقع دیا جائے گا۔

کچھ ایسی ہی صورتحال اسپن باؤلنگ ڈپارٹمنٹ کو درپیش ہے جہاں ذوالفقار بابر، رضا حسن اور لیگ اسپنر یاسر شاہ میں سے دو اسپنرز آسٹریلین بلے بازوں کا امتحان لیں گے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق یاسر اور ذوالفقار کو موقع دیا جانے کا قوی امکان ہے۔

دوسری جانب آسٹریلین ٹیم بھی ممکنہ طور پر دو اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترے گی جہاں اسٹیون ڈیبیو کر کے ناتھن لایون کا ساتھ نبھائیں گے۔

قومی ٹیم کے لیے سب سے بڑا جھٹکا سعید اجمل کی غیر موجودگی ہو گی تاہم مصباح کا کہنا ہے کہ ہمیں پابندی کو بھول کر اے ٹیم کے نقش قدم پر چلنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں کی غیر موجودگی سے یقیناً فرق پڑتا ہے لیکن جس طرح پاکستان اے ٹیم کھیلی وہ یقیناً عزم و ہمت کی زندہ مثال ہے۔

قومی ٹیم کے کپتان نے منگل کو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے اسپنرز کے پاس ڈومیسٹک کرکٹ میں لمبے اسپیل کرنے کا وسیع تجربہ موجود ہے۔

’جو بھی انٹرنیشنل کرکت میں آتا ہے، وہ ناتجربہ کار کی حیثیت سے آغاز کرتا ہے، زندگی میں ایسا ہی ہوتا ہے، ان کھلاڑیوں کے پاس خود کو عالمی سطح پر منوانے کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں اور مجھے امید ہے کہ وہ اپنی قابلیتوں کا لوہا منوا لیں گے‘۔

اپنی فارم کے حوالے سے مصباح نے بتایا کہ کھیل سے وقفہ لینا ان کے لیے مددگار ثابت ہوا اور اب گیند ان کے بیٹ پر آرہی ہے، میں اپنی کارکردگی میں بہتری کی بھرپور کوشش کروں گا۔

ادھر آسٹریلین ٹیم نے بھی مقابلے کے لیے کمر کس لی ہے اور کپتان مائیکل کلارک نے کہا کہ وہ پاکستان کے اسپن اور ریورس سوئنگ چیلنج کا سامنا کرنا کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ سیریز میں اسپن باؤلنگ بہت اہم کردار ادا کرے گی۔

کلارک نے کہا کہ میرے خیال میں اسپن یقینی طورپر سیریز میں اہم کردار ادا کرے گی، سب سے اہم چیز یہ کہ آپ اسپن کیسے کھیلتے ہیں اور اس کا کیسے سامنا کرتے ہیں اور ہمارا یہی حکمت عملی ہو گی۔

پاکستان ٹیم کے پلان کے حوالے سے سوال پر آسٹریلین قائد نے کہا کہ پاکستان یقینی طور پر اسپن اور ریورس سوئنگ باؤلگ پر انحصار کرے گا اور ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔

میچ کے لیے آسٹریلین الیون کے حوالے سے سوال پر کلارک نے فی الحال تو انہیں ٹیم کا علم نہیں لیکن گزشتہ روز میں نے وکٹ دیکھی تھی اور اگر وکٹ ویسی ہی رہتی ہے تو ممکنہ طور پر دو اسپنرز کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔

اپنی فارم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میری فارم خراب نہیں بلکہ پریکٹس کی کمی ہے، عالممی کرکٹ میں میری گزشتہ تینوں اننگ میں اچھے رنز تھے اس لیے یقیناً میں آؤٹ آف فارم نہیں ہوں۔

یاد رہے کہ سیریز میں وائٹ واش کرنے کی صورت میں آسٹریلیا عالمی نمبر کا منصب دوبارہ حاصل کر لے گی تاہم کلارک نے کہا یہ ہماری توجہ کا مرکز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اصل مقصد مستقل مزاجی کے ساتھ اچھی کرکٹ کھیلنا ہے اور ہم اپنی یہاں بھی اچھی کرکٹ کھیلنا کا عزم لیے آئے ہیں۔

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا میچ 30 اکتوبر سے ابوظہبی میں کھیلا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں