کراچی: متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) نے سندھ حکومت کے بعد پیپلز پارٹی کی زیر قیادت آزاد کشمیر حکومت سے بھی علیحدگی کا بھی اعلان کردیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیانات کے بعد سندھ حکومت سے علیحدی کا اعلان کردیا تھا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ علیحدگی کے فیصلے پر نظرِثانی نہیں کی جائے گی اور ارکان کے استعفے وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کو بھجوا دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل پیپلز پارٹی کا غیرجمہوری رویہ برداشت کرتے رہے اور اُن کا ساتھ دیا لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے اور صبر کی انتہا ہو چکی ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کم عمر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمر کا لحاظ کیے بغیر الطاف حسین کے لیے تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا اور عین عید کے روز انتہائی غلط زبان استعمال کی۔

انہوں نے کہا کہ بلاول کے بیان پر نہ انہوں نے معافی مانگی اور نہ ہی ان کے والد اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے لہٰذا اب ساتھ چلنا ممکن نہیں۔

بلاول نے چھ اکتوبر کو عید کے دن نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انکل الطاف آپ اپنے نامعلوم افراد کو سنبھال کر رکھیں، اگر 18 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے جلسے میں کسی بھی کارکن کو کچھ ہوا تو وہ لندن میٹروپولیٹن پولیس کے پاس جاؤں گا۔

’الطاف انکل! اپنے نامعلوم افراد کو سنبھالیں، اگر میرے کارکنوں پر آنچ بھی آئی تو لندن پولیس کیا، میں آپ کا جینا حرام کردوں گا‘۔

فاروق ستار نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا اور سندھ حکومت نے آئین اور انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑا دیں۔

اس موقع پر انہوں نے پیپلز پارٹی کے 18 اکتور کے جلسے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلاول نے اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز میں ہی تمام سیاسی جماعتوں کے خلاف محاذ کھولتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ محاذ آرائی کی سیاست ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کا وژن نہیں ہو سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں