اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکین نے حکومت سے ہندوستانی جارحیت کا سفارتی، عسکری اور حکومتی سطح پر بھرپور جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق بدھ کو اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستان کی جانب سے فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پاکستان، ہندوستان کے سامنے بھیگی بلی نہیں بنے گا اور اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

سابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائےخارجہ امور اویس لغاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اپنی بی جے پی اور آر ایس ایس کو خوش کرنے کے لیے ایل او سی پر جارحیت کروا رہے ہیں۔

کشمیریوں کے لیے حق خودارادیت پر بات کرتے ہوئے اویس لغاری نے سوال کیا کہ اگر اسکاٹ لینڈ کے لوگوں کو ریفرنڈم کا حق دیا جا سکتا ہے تو کشمیر کو کیوں نہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے بعد انڈیا سیکولر نہیں رہا اور پاکستان کو کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہئیے۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے ایوان کو بتایا کہ ایل او سی کے معاملے پر سفارتی،عسکری اور حکومتی سطح پر بھرپور جواب دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انڈیا ردعمل میں بیانات دے رہا ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے ایل اوسی پر ہندوستانی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور انڈیا کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی خواجہ آصف نے بتایاکہ 84 فیصد صارفین کے بجلی کے بلوں میں اضافہ نہیں ہوا۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ دیوالی کی تقریبات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں