اسلام آباد: پانی و بجلی کے وفاقی وزیر نے خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی کو مطلع کیا کہ 425 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے نندی پور پاور پروجیکٹ کی تاخیر کی وجہ سے حکومت کو 113 ارب روپے کے چکرادینے والے نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کی شائستہ پرویز کے اُٹھائے گئے سوال کے جواب میں وفاقی ویزیر نے کہا کہ اس تاخیر کی تحقیقات کے لیے 26 اکتوبر 2011ء کو ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔


مزید ملاحظہ کیجیے: پر اسرار نندی پور پلانٹ


وفاقی وزیر کے تحریری جواب کے مطابق اس کمیشن نے وزارتِ قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے حکام کو اس منصوبے کی تاخیر کا ذمہ دار قرار دیا تھا، جس سے قومی خزانے کو 113 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچا تھا۔

خواجہ آصف نے اپنے جواب میں کہا کہ عدالتی کمیشن کے مطابق وزارتِ قانون نے اس فائل کو روکے رکھا تھا، جس میں اس مقام پر نصب کی جانے والی مشنری کی درآمد کی اجازت طلب کی گئی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کیس اب قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس زیرِالتواء پڑا ہے۔

واضح رہے کہ اپنے دورِ اقتدار میں اس منصوبے کی تکمیل میں پیپلزپارٹی کی ناکامی کو موجودہ حکمران جماعت نے گزشتہ عام انتخابات میں ضرورت سے زیادہ تذکرہ کیا تھا، اور بظاہر اس کی تکمیل کی صورت میں ملنے والے فوائد سے محرومی کی وجہ سے ہی پیپلزپارٹی کا پنجاب سے صفایا ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ 23 ارب روپے کی لاگت کا یہ منصوبہ جنوری 2008ء میں شروع کیا گیا تھا۔ چین کی ایک کمپنی کو اس منصوبے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا، جس نے اپریل 2011ء تک اس کو مکمل کرنا تھا۔

وزیراعظم نواز شریف نندی پور پاور پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب کے بعد وزیراعلٰی شہباز شریف اور عابد شیرعلی کے ہمراہ اس پلانٹ کا معائنہ کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے پی پی
وزیراعظم نواز شریف نندی پور پاور پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب کے بعد وزیراعلٰی شہباز شریف اور عابد شیرعلی کے ہمراہ اس پلانٹ کا معائنہ کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے پی پی

تاہم نامعلوم وجوہات کی بناء پر اس وقت ڈاکٹر بابر اعوان کی قیادت میں وزارتِ قانون نے اس مشنری کی درآمد کے لیے درکار قانونی تحفظ فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے ردّعمل نے چین کی کمپنی نے اس معاہدے کو منسوخ کردیا تھا۔ باوجود متعدد کوششوں کے ڈاکٹر اعوان اس حوالے سے تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے، کہ ان کی سابقہ وزارت نے اس منصوبے کے بگاڑ میں کیا کردار ادا کیا تھا، جس کی وضاحت عدالتی کمیشن کی جانب سے کی گئی۔

مسلم لیگ ن نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد چین کی کمپنی سے بات چیت دوبارہ شروع کی اور اس کو بقیہ کاموں کو مکمل کرنے پر رضامند کرلیا، لیکن اس کی لاگت میں 57 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا تھا۔

اس کو بدقسمتی کہا جائے گاکہ نندی پور پاور پروجیکٹ مسلم لیگ ن کی حکومت کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں لایا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے اس سال مئی میں اس منصوبے کا خوب دھوم دھام کے ساتھ افتتاح کیا، اس لیے کہ اس کے ٹربائنوں میں سے ایک بجلی کی پیداوار کے لیےتیار تھا۔


مزید ملاحظہ کیجیے: نندی پور پاور پلانٹ: خطرات نظرانداز کرکے قبل از وقت پیداوار شروع


تاہم ٹربائن چلانے کے لیے فرنس آئل کے بجائے ڈیزل کے مبینہ استعمال نے پورے پلانٹ کو خطرے میں ڈال دیا۔

جس کے نتیجے میں حکومت کے لیے کوئی چارہ نہیں رہا کہ وہ اس منصوبے کی تکمیل کا انتظار کرے اور پھر اس کو بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جائے۔

اس منصوبے کے لیے فرنس آئل کی صفائی کا ایک پلانٹ بھی درآمد کیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

S.T.HAIDER Oct 23, 2014 12:51pm
جب حکومتی اداروں میں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رسہ کشی ہوگی ، تو عوام کے مسائل میں اضافہ اور پیسے کی بربادی تو ہوگی - اب شاید حالات اس نہج تک پہنچ گئے ہیں کہ بہت سارے سرکاری حکومتی اداروں کو نجی ملکیت یا کسی اور برادر ملک کے حوالے کر دیا جائے ، چاہے دس یا بیس سال کے لیے ہی سہی ، ہو سکتا ہے اس سے عوام کے مسائل میں کچھ کمی ہو جائے -