ہندوستان کے بعد بلاول کی توپوں کا رخ وزیراعظم کی جانب

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2014
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نئے قائد بلاول بھٹو زرداری—۔فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نئے قائد بلاول بھٹو زرداری—۔فائل فوٹو

نوڈیرو: پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نوجوان قائد بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کو چیلنج کرنے کے لیے جلسوں کی سیریز کا اعلان کیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اٹھارہ اکتوبر کو کراچی کے مزار قائد پر اپنے ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کر کے اپنے سیاسی کیریئر کا تو آغاز کردیا ہے، تاہم آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ اب وہ ملک بھر میں ریلیاں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بدھ کی رات اپنے آبائی علاقے نوڈیرو میں رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں سالہ 26 بلاول کا کہنا تھا کہ 'کسی بھی سیاستدان، خصوصاً کسی بھی سیاسی جماعت کے سربراہ کی طرح ہم بھی اپنا ووٹ بینک بڑھانا اور مزید سیٹیں حاصل کرنا چاہتے ہیں'۔

بلاول کا کہنا تھا کہ 'میں اس کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کروں گا'۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی دھرنے کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'یہ سیاسی یتیم اور کٹھ پتلیاں دوبارہ سے ڈکٹیٹر شپ چاہتی ہیں'۔

لیکن پاکستان اب اسے مزید برداشت نہیں کرے گا۔ ہم جمہوریت ہیں اور ہم نے سویلینز کو اقتدار منتقل کیا ہے'۔'

انٹرویوکے دوران بلاول نے کہا کہ 'پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور 26 سال کی عمر میں کسی بھی دوسرے پاکستانی سیاستدان کے مقابلے میں خود کو نوجوانوں کے زیادہ قریب محسوس کر سکتا ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے نزدیک عوام کی خدمت یہ ہے کہ غربت کی شرح کو کم کیا جائے'۔

بلاول بھٹو زرداری گزشتہ ماہ ہندوستان کے خلاف بھی کافی سخت بیانات دے چکے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی پورے کشمیر کو واپس حاصل کرے گی کیونکہ دیگر صوبوں کی طرح یہ بھی پاکستان کا حصہ ہے۔

ء1988 میں کراچی میں پیدا ہونے والے بلاول نے متحدہ عرب امارات اور برطانیہ سے تعلیم حاصل کی۔ وہ دسمبر، 2007ء میں اپنی والدہ کے قتل کے بعد پارٹی کے شریک چیئرمین بنے۔

اس عہدہ پر ان کے والد آصف علی زرداری بھی ہمراہ رہے، جو 2008 میں ملک کے صدر بن کر ایک طاقتور سیاستدان کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔

بعد میں بلاول پارٹی کے چیئرمین بن گئے جہاں سندھ کی حکمران جماعت کے نوجوان سربراہ نے ابتدا میں سندھ فیسٹیول کے انعقاد اور تعلیمی اداروں کے دوروں کے ذریعے اپنی توجہ ثقافت اور تعلیم پر مرکوز کی۔

تاہم اٹھارہ اکتوبر کو کراچی میں ہونے والے جلسہ کو پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب میں دھرنوں اور ریلیوں کے مقابلے پر پیپلز پارٹی خصوصاً بلاول کا پہلا سنجیدہ سیاسی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

بلاول سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے کے لیے وقت بھی نکالتے ہیں اور اپنے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے میں وہ اسی پلیٹ فارم کا ضرور استعمال کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں