عراقیوں کے قتل میں ملوث بلیک واٹر ملازمین مجرم قرار

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2014
بلیک واٹر کے سابق ملازم نکولس سلیٹن جنہیں پہلے درجے کے قتل میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ فوٹو اے پی
بلیک واٹر کے سابق ملازم نکولس سلیٹن جنہیں پہلے درجے کے قتل میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ فوٹو اے پی

واشنگٹن: امریکی سیکیورٹی تنظیم بلیک واٹر کے چار سابق ملازمین کو 2007 میں عراق میں 30 سے زائد افراد پر فائرنگ کرنے میں ملوث قرار دیا ہے تاہم ان ملزمان کے وکیل نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس فائرنگ کے واقعے میں 14 ملزمان ہلاک ہو گئے تھے۔

واشنگٹن میں وفاقی کورٹ کی جیوری نے نکولس سلیٹن کو پہلت درجے کے قتل میں ملوث پایا جبکہ پال سلف، ایون لبرٹی اور ڈسٹن ہرڈ کو قتل غیر ارادی میں ملوث قرار دیا۔

ان ملازمین کے خلاف کارروائی دو ماہ قبل شروع کی گئی جہاں عدالت نے کئی پہلوؤں سے مقدمہ کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیا۔

بلیک واٹر کے ملازمین 16 ستمبر 2007 کو نیسور اسکوائر پر امریکی سفارتی قافلے کی حفاظت پر مامور تھے اور یہیں انہوں نے فائرنگ کی۔

عراقی تفتیس کاروں کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک ہوئے تاہم امریکا نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد 14 تھی۔

فائرنگ کے نتیجے میں 18 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

ان ہلاکتوں سے عراقی عوام میں امریکا مخالف جذبات مزید بھڑک اٹھے تھے جبکہ اسے عراق میں موجود امریکا کی نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو ملنے والے والے استثنیٰ کی مثال بھی قرار دیا گیا تھا۔

وفاقی عدالت کے پراسیکیوٹر انتھونی اسنشیون نے ٹرائل کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہنستے بولتے اور محبت کرنے والے لوگوں کو لاشوں میں تبدیل کردیا گیا، یہ نہ ہی ان کا ٹارگٹ تھے اور نہ ہی انہیں ان لوگوں سے کسی قسم کا خطرہ تھا۔

بدھ کو عدالت نے ان چاروں ملزمان کو جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

ان ملزمان کے وکلا نے فیصلے انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

بلیک واٹر جس کا عراق میں لائسنس منسوخ کردیا گیا تھا اس نے 2009 اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے زی سروسز جبکہ 2011 میں اکیڈمی رکھ لیا تھا۔ جب بارک اوباما 2009 میں صدر بنے تو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا۔

ان ملازمین کے خلاف فیصلے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

پلے درجے قتل کے الزام میں ملوث سلاٹن کو عمر قید دیے جانے کا امکان ہے تاہم پراسیکیوٹر جیوری کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ انہوں نے باقاعدہ طور پر حکمت عملی کے تحت قتل کیا۔

عدالتی دستاویز کے مطابق اس قتل سے قبل سلاٹن نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ عراق عوام کو قتل کرنا چاہتے ہیں تاکہ 9/11 کا بدلہ لے سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں