کوئٹہ: بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ایک خود کش حملے میں بال بال بچ گئے تاہم اس دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔

کالعدم شدت پسند تنظیم جندُاللہ نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی۔

حملے میں دو درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے کئی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا اس وقت ہوا جب مولانا فضل الرحمان مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کے بعد واپس جا رہے تھے۔

پولیس نے اس حملے کو خودکش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تقریباً آٹھ کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

آئی جی بلوچستان محمد عملش نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پر حملے کی کوئی دھمکی وصول نہیں ہوئی تھی لیکن ان کی کی حفاظت کے پیش نظر میں نے انہیں اپنی ذاتی بلٹ پروف گاڑی دی ہوئی تھی اور اسی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔

عملش کے مطابق خوش کش بمبار نے مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی۔

‘خودکش بمبار نے مولانا کی گاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی لیکن جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں نے اسے روک لیا جس پر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ حملے میں دو افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے۔

ڈان نیوز کے نمائندے کے مطابق دھماکا انتہائی شدید نوعیت کا تھا اور اس کی آواز دور دور تک سنی سنی گئی جبکہ قریبی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

میکانگی روڈ پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں اب تک تین افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے چار افراد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق زخمیوں میں زیادہ تر تعداد جمعیت علمائے اسلام(ف) کے کارکنوں کی ہے۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والے تین افراد میں سے ایک کی لاش کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان دھماکے سے محفوظ رہے ہیں تاہم ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد جلسہ گاہ میں بھگدڑ مچ گئی اور ہر طرف افرا تفریح پھیل گئی۔

مولانا فضل الرحمان نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ 'یہ خودکُش دھماکا تھا جس میں میری گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس سے میری گاڑی کو بھی نقصان پہنچا'۔

انہوں نے کہا کہ گاڑی بم پروف ہونے کی وجہ سے وہ اور ان کے محافظ حملے میں محفوظ رہے اور اس وقت اپنی جماعت کے ایک عہدیدار کے گھر پر موجود ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے مولانا فضل ارحمان پر کیے جانے والے مبینہ خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے سے ہونے والے جانی نقصان پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یاد رہے کہ یہ آج کوئٹہ میں پیش آنے والا تیسرا ناخوشگوار واقع ہے۔

اس سے قبل آج صبح کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ہزار گنجی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے بعد کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر ایک دھماکے کے نیتجے میں کم سے کم دو افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Oct 23, 2014 07:33pm
دہشت گرد ایک سانپ کی مانند ہیں جن کی جبلت میں ڈنک مارنا لکھا ہے۔ اسی لئے تو کسی نے کہا تھا سپان دے پتر متر نہ ہوندے بھانوین چلیاں دودہ پیائے بالآخر طالبان(جند اللہ اور طالبان ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں) کے گاڈ فادر کو ان کے اپنے ہی طالبان نے ہی ڈس لیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کبھی طالبان کی دہشت گردی اور خودکش حملوں کی مذمت نہ کی تھی اور آج وہ خود ان کی دہشت گردی کا شکار ہو گئے۔ اب بھی وقت ہے طالبان دہشتگردوں کے حمایتی، طالبان کی حمایت سے کنارہ کش ہو جائیں اور مملکت خداداد پاکستان، اسلام اورمسلمانوں پر رحم فرمائیں۔