پی ٹی آئی، ن- لیگ تنخواہوں میں اضافہ پر متحد

24 اکتوبر 2014
پنجاب اسمبلی کا ایک منظر۔ — اے پی پی فوٹو
پنجاب اسمبلی کا ایک منظر۔ — اے پی پی فوٹو

لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کے ارکان بہتر اور پرکشش مراعات کے لئے متحد ہو گئے۔

حکمران پی ایم ایل- ن، پی ٹی آئی، پی پی پی، ق-لیگ اور جماعت اسلامی کے کم از کم 170 ارکان صوبائی اسمبلی نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر اپنی تنخواہوں میں تین گنا اضافہ کے لئے جمعرات کو اسمبلی سکریٹریٹ میں ایک بل جمع کرا دیا۔

ارکان کا موقف ہے کہ گزشتہ چھ سالوں میں ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ اس دوران بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی کی مراعات میں اضافہ ہوا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی دعوی کرتی ہے کہ پنجاب اسمبلی میں اس کے ارکان اپنے استعفے سپیکر کو بھجوا چکے ہیں۔

تاہم، ان میں سے کئی ایک کے بل پر دستخط موجود ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پارٹی کی مستعفی ہونے کی پالیسی کے مخالف ہیں۔

ایک دن پہلے، ارکان پنجاب اسمبلی نے ایک آواز میں اپنے لئے بلیو پاسپورٹس کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

اس سے پہلے کوئی ایسی مثال نظر نہیں آتی جب اپوزیشن اور حکومتی بنچوں نے ملک کے سرکاری یا نجی شعبوں کے ملازموں کی تنخواہوں میں اضافہ کیلئے آواز بلند کی ہو۔

جہاں تک ایوان میں ان ارکان کی کارکردگی کا تعلق ہے، تو اس کا اندازہ جمعرات کو منعقدہ اجلاس سے لگایا جا سکتا ہے جہاں سپیکر رانا محمد اقبال اور زکوہ و عشر کے وزیر ملک ندیم کامران دوسرے ارکان پر 'زور' دیتے نظر آئے کہ وہ کوئی 'سخت' سپلیمنٹری سوالات نہ کریں۔

سپیکر نے حکومتی رکن راؤ اختر کو کہا کہ چونکہ آج کچھ غیر ملکی مہمان وزیٹرز گیلری میں بیٹھے ہیں لہذا وہ کوئی ایسا سوال نہ پوچھیں ۔

آج کا اجلاس حاضرین کی کم تعداد کے ساتھ 50 منٹ دیر سے شروع ہوا۔

ابتدا میں 367 کے ایوان میں صرف 12 ارکان اسمبلی نظر آئے جبکہ پونے تین گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں آخری وقت پر یہ تعداد بڑھ کر 23 ہو گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں