سلمیٰ ہائیک کی پاکستانی تعلیم پر دستاویزی فلم

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2014
سلمیٰ ہائیک، شرمین عبید چنائے اور میریئن پرل۔
سلمیٰ ہائیک، شرمین عبید چنائے اور میریئن پرل۔

ہولی وڈ کی مشہور زمانہ حسینہ و اداکار سلمیٰ ہائیک نے پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے جدوجہد کرنے والی سماجی کارکن حمیرا بچل کی زندگی پر دستاویزی فلم بنائی ہے۔

فلم کا پریمیئر فرانس کے شہر ڈوویل میں ہونے والی ویمنز فورم گلوبل میٹنگ کے دوران کیا گیا۔

'حمیرا دی گیم چینجر' کے عنوان سے بنائی جانے والی دستاویزی فلم میں ایک سماجی کارکن حمیرا بچل کی داستان دکھائی گئی ہے جس نے پاکستان کے انتہائی پسماندہ علاقے میں 'ڈریم ماڈل اسٹریٹ اسکول' قائم کیا تھا۔

یہ دستاویزی فلموں کے سلسلے کی اگلی کڑی ہے جسے سلمیٰ ہائیک کی قائم کردہ فلاحی تنظیم 'چائم فار چینج’ کے تحت بنایا گیا ہے اور اس کی ہدایات آسکر اعزاز یافتہ پاکستانی فلم ساز شرمین عبید چنائے نے دی ہیں۔

سلمیٰ ہائیک نے گذشتہ برس گلوکار بیونسے اور ناول و تخلیقی ہدایت کار فریدہ جیاننی کے ساتھ مل کر اس فلاحی ادارے کی بنیاد رکھی تھی۔

حمیرا بچل پر بنائی گئی یہ دستاویزی فلم بھی فنکاراﺅں کی ان خواتین کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی مہم کا حصہ ہے جو اپنے ملک میں تبدیلی کی عامل ثابت ہوسکتی ہیں، اس لیے ان کی مدد کی جانی چاہیے۔

حمیرا بچل پاکستانی خاتون ہے جس نے کراچی کے پسماندہ علاقے میں ’ڈریم ماڈل اسٹریٹ اسکول‘ قائم کرنے کا خواب دیکھا تھا۔

حمیرا کا یہ خواب اس موسم گرما میں مکمل ہوا، اسکول میں اٹھارہ کمرے، کتب خانہ اور کمپیوٹر لیب کے علاوہ کھیل کا میدان بھی ہے، حمیرا اس اسکول کو ’محل‘ کہتی ہیں۔

ماڈل اسکول میں ایک ہزار سے زائد بچے تعلیم پا رہے ہیں جب کہ اس سے بہت سی مقامی عورتوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔

اس موقع پر 28 سالہ حمیرا نے کہا ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ ایک کھنڈر میں سے اٹھ کر کسی محل میں آ گئی ہے۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 42 سالہ سلمیٰ ہائیک نے اس دستاویزی فلم کی لانچنگ کے موقع پر کہا کہ وہ جب چھ سال کی تھیں تب ایک واقعہ نے انھیں اتنا متاثر کیا کہ وہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔

سلمیٰ نے بتایا کہ 'وہ اپنے آبائی شہر میکسیکو سٹی میں اپنے والدین کے ہمراہ مارکیٹ جا رہی تھی کہ میں نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی بیوی کو بے دردی سے مار رہا ہے، جب والد اس خاتون کی مدد کے لیے بڑھے تو خاتون نے بجائے میرے والد کے مشکور ہونے کے الٹا انھیں گالیاں دینا شروع کردیں اور اپنے شوہر کی وکالت میں بول اٹھی کہ ’تمہاری جرأت کیسے ہوئی، وہ جو چاہے میرے ساتھ کر سکتا ہے۔ وہ خاتون جو سوچ رکھتی تھی وہ اس کی مستحق بھی تھی'۔

سلمیٰ ہائیک ان دنوں خواتین کے گھریلو تشدد کے خلاف بھی امدادی کام میں مصروف ہے، انہوں نے اس سلسلے میں Chime For Change این جی او بھی بنا رکھی ہے جس میں لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کیا جاتا ہے جب کہ اس کام میں سلمیٰ ہائیک کی معاونت بیونسے اور گوچی کی ڈائریکٹر فریدہ جیاننی کر رہی ہیں۔

لندن میں حالیہ جون میں تینوں گلوکار خواتین میڈونا، جینیفر لوپیز اور بیونسے نے ’ساﺅنڈ آف چینج‘ نامی اپنے لائیو کنسرٹس میں خواتین کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھائی ہے جس میں کئی معتبر شخصیات بھی آئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں