بڑے شہر اکثر ان تالابوں کی مانند ہوتے ہیں جہاں کارپوریٹ کے بڑے مگرمچھ چھوٹے کاروباروں والی مچھلیوں کو ہڑپ کرجاتے ہیں-

چھوٹے کاروبار جو محنت اور لگن سے اپنی ساکھ قائم کرتے ہیں وہ سب بڑے کارپوریشنز کوڑیوں کے مول ان سے ہتھیا لیتے ہیں یعنی 'دکھ جھیلیں بی فاختہ اور کوے انڈے کھائیں'-

کارپوریٹ ڈرامہ یہ فلم اسی موضوع پر بنائی گئی ہے، رمیش سپی انٹرٹینمنٹ کی پروڈکشن، 'سونالی کیبل' بطور ڈائریکٹر چارودت اچاریہ کی پہلی فلم ہے-


پلاٹ


سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

کہانی کے مطابق سونالی (ریا چکربورتھی) ممبئی کے ایک رہائشی علاقے میں کیبل انٹرنیٹ سروس چلاتی ہے- بزنس میں اس کی پارٹنر علاقے کی سیاستدان مینا تائی (سمیتا جے کار) ہیں- تائی کے آشیرواد اور سونالی کا اپنی ٹیم کی انتھک محنت سے کیبل انٹرنیٹ کا چھوٹا سا بزنس کلائنٹس کی ایک بڑی تعداد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

اسی دوران انڈیا کی ایک بڑی کارپوریشن 'شائننگ' ممبئی میں انٹرنیٹ بزنس کا منصوبہ بناتی ہے اور تیزی کے ساتھ کیبل انٹرنیٹ کے چھوٹے کاروباریوں کو اپنا بزنس بیچنے پر مجبور کرنے لگتی ہے- جب بات سونالی تک پہنچتی ہے تو وہ اپنا بزنس چھوڑنے سے صاف انکار کردیتی ہے-

بس پھر کیا تھا شائننگ کمپنی ہر طرح کے داؤ پیچ کھیلنے کے باوجود سونالی کے ارادے کو ہلا نہیں پاتی، سونالی اپنے حق کی جنگ میں اپنی زندگی اور محبّت سب کچھ داؤ پر لگا دیتی ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

'سونالی کیبل' ایک منفرد آئیڈیا کی حامل فلم ہے- فلم موجودہ دور کے پھلتے پھولتے کارپوریٹ ورلڈ کا بدصورت چہرہ بے نقاب کرتی ہے جہاں پراگریس کے نام پر دیوقامت کمپنیاں، چھوٹے کاروباروں کو کچل کرآگے بڑھتی چلی جاتی ہیں- اپنے مقصد کے حصول کی خاطر یہ کسی قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرنے سے باز نہیں آتیں-

اگر یہ کہا جاۓ تو غلط نہ ہوگا کہ فلم کی کہانی ہی ہے جو اسے دیکھنے لائق بناتی ہے باقی ایکٹنگ اور ڈائریکشن کے لحاظ سے فلم کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑ سکی، فلم چارودت اچاریہ کی پہلی ڈائریکشن تھی شاید یہی وجہ ہے کہ بعض جگہوں پر اسکرین پلے ہاتھ سے نکلتا سا محسوس ہوتا ہے-

خاص کر فلم کے اوپننگ سین میں جہاں مرکزی کردار سونالی، کیبل لگانے کے لئے کسی سپرمین کی طرح بلڈنگ سے چھلانگ لگاتی ہے (دیکھنے والا یہی سوچے گا کہ کچھ زیادہ نہیں ہوگیا؟)- ایک حقیقی اپروچ والی فلم میں ایسے مناظر اسے مضحکہ خیز بنا دیتے ہیں- بالکل اسی طرح جس طرح فلم کے منفی کردار اور 'شائننگ' کے مالک، نارائن سین واگھیلا (انوپم کھیر) کو بنا دیا گیا-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

انوپم، انڈین فلم انڈسٹری کے ایک تجربہ کار ایکٹر ہیں لیکن فلم میں ان کا وجود ایک مسخرے سے زیادہ نہیں لگتا- ایک مزاحیہ ولن کا کردار تخلیق کرنے کے چکر میں انہیں مکمل کارٹون بنا دیا گیا- اس کی بجاۓ بابی باس کا کردار کرنے والے فیصل رشید کی ایکٹنگ زیادہ بہتر لگی-

دوسری جانب فلم کی مرکزی کردار سونالی (ریا چکربورتھی) اکثر موقعوں پر اپنے جذبات کا اظہار چیخنے چلانے سے کرتی نظر آئیں- بہرحال، بطور کم تعلیم یافتہ مگر بولڈ بزنس وومین کی حیثیت سے ریا اچھی رہیں- اس کے علاوہ فلم میں سادے کا کردار کرنے والے راگھو جویال اور سمیتا جے کار کی اداکاری دیگر ایکٹرز کے مقابلے میں تعریف کے لائق ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

ریا چکربورتھی، علی فضل اور راگھو جویال کا کیمرے کے سامنے اعتماد داد طلب ہے-

فلم میں رومانٹک اور دیگر جذبات کی عکاسی کے لئے حسب معمول گیتوں کا سہارا لیا گیا ہے جو کہ ایوریج درجے کے ہیں، بیک گراؤنڈ اسکور کا بھی یہی حال ہے- نچلے درمیانی طبقے کی عکاسی بہت خوبی سے کی گئی ہے، ڈائیلاگ اتنے جاندار نہیں بلکہ بعض جگہوں پر غیر ضروری محسوس ہوتے ہیں-


آخری بات


اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ انڈین فلم انڈسٹری میں نئے آئیڈیاز کی کمی ہوتی جا رہی ہے اس لئے آج کل گزارا غیر ملکی فلموں کے چربہ پر ہے- اس تاثر کے باوجود وقتاً فوقتاً انڈسٹری اچھوتے آئیڈیاز کی حامل پروڈکشنز پیش کرتی رہتی ہے- 'سونالی کیبل' بھی ایسی ہی ایک جرات مندانہ کوشش ہے افسوس اس پر مزید محنت درکار تھی-


رائٹر/ڈائریکٹر چارودت اچاریہ کے کارپوریٹ ڈرامے 'سونالی کیبل' کی ریلیز سترہ اکتوبر 2014 کو ہوئی، اس کا دورانیہ تقریباً دو گھنٹے ہے-

سٹارنگ: ریا چکربورتھی، علی فضل، انوپم کھیر، سمیتا جے کار، راگھو جویال-

تبصرے (0) بند ہیں