اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کل ایک بین الوزارتی اجلاس کی صدارت کی، اور تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وہ چوبیس گھنٹے کام کریں۔

اس اجلاس میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ ’’متعلقہ محکموں میں کام کرنے والے افراد کو ہفتے کے سات دن چوبیس گھنٹے کام کرنا ہوگا۔ ان کے حصے کی ذمہ داری میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور کسی بھی اچھے کام ضرور صلہ دیا جائے گا۔‘‘

انہوں نے فنانس ڈویژن اور پٹرولیم و قدرتی وسائل، اور پانی و بجلی کی وزارتوں ہدایت کی کہ کم از کم 2400 میگاواٹ کی اضافی بجلی نیشنل گرڈ میں فروری 2015ء تک فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

نواز شریف نے کہا کہ سستی بجلی کی فراہمی کے لیے عوام کا مطالبہ جائز ہے۔ ان کا یہ مطالبہ عام انتخابات سے پہلے مسلم لیگ ن کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے تناظر میں ہے۔

انہوں نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ متعلقہ وزارتوں کے اجلاسوں کی باقاعدگی سے صدارت کریں گے تاکہ مقررہ وقت کے اندر اندر مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکیں۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ بالفرض بجلی کے بل میٹر ریڈنگ کے بغیر جاری کردیے گئے ہوں تو اس بات کا واضح طور پر ذکر ہونا چاہیے کہ یہ ’’قیاسی بل‘‘ ہے۔ کسی بھی قسم کی اضافی وصولی کو میٹر ریڈنگ کے بعد ایڈجسٹ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے وزارت پانی و بجلی کی ہدایت کی کہ کم از کم ہر تین مہینے بعد ہر ایک میٹر کی ریڈنگ کو یقینی بنایا جائے۔

نواز شریف کو مطلع کیا گیا کہ مایع قدرتی گیس (ایل این جی) کی پہلی کھیپ فروری تک پاکستان پہنچ جائے گی اور اس کے بعد بجلی کے شعبے کو دستیاب ہوگی۔

وزیراعظم نے کوٹ ادو سمیت چار دیگر (اورینٹ، سیف، سفائر اینڈ ہالمور) پاور پلانٹس کے لیے ایل این جی کی فراہمی کی منظوری دی۔

واضح رہے کہ کوٹ ادو پاور پلانٹ بارہ سو میگاواٹ جبکہ باقی چاروں پلانٹس مجموعی طور پر آٹھ سو میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔

ایل این جی کا ایندھن جامشورہ پاور پلانٹ کو بھی فراہم کیا جائے گا، جس کی پیداوار چار سو سے پانچ سو میگاواٹ ہے۔

نواز شریف نے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ ایل این جی ٹرمینل، ایس ایس جی ایل این جی ٹرمینل، گوادر نوابشاہ ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن، نجی ایل این جی ٹرمینلز، جی ای آئی، پی جی پی ایل اور بحریہ پروجیکٹ سمیت متعلقہ منصوبوں پر تیزرفتاری سے کام کیا جائے، تاکہ 2بی سی ایف ڈی کے ایندھی کی درآمد سے پندرہ ہزار میگاواٹ کی معقول پیداوار حاصل ہوسکے۔

اس اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں 26 گیس فیلڈپر موبائل اور سائٹ پاور پلانٹس کے ذریعے سستی بجلی کی پیداوار کے مواقع موجود ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ لائن کے نقصانات اور بجلی کی چوری کو ہر قیمت پر کنٹرول کیا جانا چاہیے۔

اس اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، چوہدری نثار علی خان، پرویز رشید، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی اور خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر اعلٰی حکام نے شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں