انڈیا: جدید اسلحہ کیلئے 13 ارب ڈالرز کی منظوری

26 اکتوبر 2014
انڈیا دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ کا برآمد کنندہ ملک ہے۔ — فائل فوٹو
انڈیا دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ کا برآمد کنندہ ملک ہے۔ — فائل فوٹو

نئی دہلی:انڈیا نے سویت دور کے خستہ حال فوجی اسلحہ اور ساز و سامان کو جدید بنانے کے لئے 13.1 ارب ڈالرز پر مشتمل کئی زیر التوا منصوبے منظور کر لیے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق، وزیر دفاع ارن جیٹلی کے زیر قیادت ڈیفنس ایکوزیشن کونسل کے ایک اجلاس نے 800 ارب روپوں کے دفاعی پروکیورمنٹ منصوبوں کی منظوری دے دی۔

ان میں سے کئی منصوبے طویل عرصہ سے زیر التوا تھے۔

انڈیا میں 100 ارب ڈالرز کا دفاعی اپ گریڈ پروگرام جاری ہے ، جس سے مقامی دفاعی صنعت کو تقویت ملےا کا امکان ہے۔

انڈیا نے جون میں بھی تقریبا 3.5 ارب ڈالرز کے ایسے ہی منصوبوں کی منظوری دی تھی۔

خیال رہے کہ انڈیا دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ کا برآمد کنندہ ہے جبکہ امریکا نے حال ہی میں روس پر بازی لیتے ہوئے سب سے زیادہ اسلحہ بیچنے والے ملک کا درجہ حاصل کر لیا۔

انڈین مبصرین کا کہنا ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے اسلحہ خریدنے میں سست روی اور کانگریس کی سابق حکومت میں کئی دفاعی معاہدے ناکام ہونے کی وجہ سے فوج کے پاس اہم اسلحہ کی کمی واقع ہو چکی تھی۔

حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی ملک میں اسلحہ سازی کے فروغ کی حامی ہے کیونکہ انڈیا اپنی دفاعی ضروریات کا 70 فیصد برآمد کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Oct 27, 2014 01:03pm
اہم بات یہ ہے کہ بھارت کے اول دن سے ہی توسیع پسندی کے عزائم ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے لئے مسائل پیدا کرے ، اسلحہ کی دوڑ کسی بھی ملک کے لئے اچھی نہیں ہے کیونکہ یہ انسانیت کے خلاف ہے آج اگر آپ کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تو کل وہ کسی اور ریاست کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں کیونکہ آج کل جو حالا ت چل رہے ہیں ان میں یہی کہا جا سکتاہے کہ جنگ کہیں ہوتی ہے اور اسکے نتائج کہیں بھگتنا پڑ جاتے ہیں ، جہاں تک رہی بھارت کی بات تو بھارت نے ایک طرف امریکا کو بھی سٹیل رکھنا ہے اور اسے روس اور امریکا کی روایتی مخاصمت کا بھی اندازہ ہے اس لئے روس کو بھی درست طریقے سے استعمال کرنا ہے ، بی جے پی کے اقتدار میں آتے ہی اب سب ہی بھارت کا چہرہ ملاحظہ کر رہے ہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ بھارت کا چہرہ وہی ہے صرف اس پر سے نقاب اترگیا ہے ، قائد اعظم سے ایک مرتبہ ایک صحافی نے سوال کیا تھا کہ آپ پاکستان بنانے کا کریڈٹ کس کو دیتے ہیں ؟ تو آپ نے کہا کہ چار آنے دس لاکھ مسلمانوں کو جبکہ آٹھ آنے ہندووں کو ، کیونکہ اگر ہندووئوں کی تنگ نظری اور متعصب پسندی نہ ہوتی تو آج ہمیں الگ ملک بنانے کی ضرورت پیش نہ آتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔