تیار ہوجائیں ہیپی نیوایئر(ایچ این وائی) کے ان پہلوﺅں کے لیے جنھیں آپ نظرانداز یا بھول چکے ہوں، فرح خان کی فلمیں انڈین سینما میں ہمیشہ سے ہی خراج تحسین حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں یعنی میں ہوں ناں کے چھوٹے سے قدم سے بولی وڈ کے پورے سیٹ اپ کے ساتھ اوم شانتی اوم، وہ ہمیشہ سے ہی اپنے دیکھنے والوں ایسی فلموں کی جھلکیاں دکھاتی ہیں جنھیں وہ لڑکپن سے پسند کرتے آرہے ہوں اور ایچ این وائی بھی ہمیں ماضی کی خوشگوار یادوں کا احساس دلاتی ہے اور یہ نوسٹلیجیا برا نہیں۔

فرح نے اپنی ہیروئین کو موہنی(تیزاب میں مادھوری کا نام) کا نام دیا اور لگتا ہے کہ محفوظ کھیلنے کے لیے کاسٹ کے مرکزی ہدف کا نام شالیماررکھا(یہ 1978 کی فلم شالیمار سے لیا گیا)۔

درد ڈسکو کے ملبوسات کی جھلکیاں بھی اس فلم میں دیکھی جاسکتی ہیں یہاں تک کہ شاہ رخ خان کی چک دے انڈیا کی تقریر بھی پرمزاح انداز میں یہاں دوہرائی گئی ہے، یہ سب بہت تفریحی تھا ماسوائے سروج خان کی کوریو گرافی پر مذاق اور جسمانی شخصیت پر تبصروں سے ہٹ کر۔

تو پھر مسئلہ کیا ہے؟ مسئلے کا آغاز اس حقیقت کے ساتھ ہوتا ہے کہ فرح ایک کپانی بیان کرنا چاہتی ہے، وہ ایک پرذہانت فلم بنانا چاہتی ہے، وہ ٹیکنالوجی سے بھرپور، فزکس اور منطقی طور پر قائل کردینے والا عنصر دکھانا چاہتی ہے، اگر ہیکرز کا ایک گروپ اور ایک ماہر فزکس اس فلم کو دیکھے تو کم از کم سینما کے اندر ایک صدماتی موت تو ہو ہی جائے گی۔

اگر ایچ این وائی بولی وڈ کو فرسودہ روایات اور انداز کا مجموعہ مان لے تو بھی اس کو ایک گھنٹے تک دیکھنا ہی بہت اچھا تجربہ ثابت ہوسکتا ہے۔

مگر حقیقت تو یہ ہے کہ یہ فلم تین گھنٹوں زائد طویل ہے اور "دنیا کی سب سے بڑی چوری" اور ایک "ورلڈ ڈانس چیمپئن شپ" کے گرد گھومتی ہے، اگر اوشینز الیون میں اٹالین جاب جمع اسٹیپ اپ کال کو ملا کر ایک کردیا جائے، تو ایک غیرمعیاری فلم کا روپ اختیار کرلے گی، ورلڈ ڈانس چیمپئن شپ کی میزبانی کسی وجہ سے ڈینو موریا کو دی گئی جو کہ ممکنہ طور پر کسی مہاراشٹر ڈانس چیمپئن شپ کے بھی میزبان نہیں بن سکتے۔

فرح کی دنیا میں ان کی فلموں کو تفریحی ہونا چاہئے اور اس کے لیے اوور ایکٹنگ کی کچھ مقدار رکھنا لازمی ہے اور ایچ این وائی میں یہ ذمہ داری ابھیشیک اور شاہ رخ خان نے شیئر کی ہے، انہیں ایکشن دکھانا تھا تو یہ سونو سود اور شاہ رخ نے آگے بڑھ کر اسے ہینڈل کیا ہے، اس میں زبردست کوریوگرافی ہونا چاہیے تھی اور یہ شعبہ دپیکا کے حصے میں آیا ہے، اس میں زیادہ کامیڈی سیکونس کی ضرورت تھی تو بومن ایرانی اور شاہ رخ مشترکہ طور پر اس کے ذمہ دار تھے، جذبات اور ڈرامہ ایک لازمی ضرورت ہے تو ہر ایک نے اس کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس عمل کے دوران اداکار اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ حقیقی اانداز سے جڑے رہے اور کسی نے بھی دوسرے اداکار کے 'شعبے' میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کی۔

لب لباب یہ کہ ایچ این وائی کی اپنی تفریحی اقدار ہیں جو کہ یقیناً بڑی تعداد میں دیکھنے والوں کو اپنی جانب کھینچے گی اور سینماﺅں میں قہقہوں کی گونج کا سبب بنیں گی، جیسے پورے پائن ایپل کیک کی شکل میں بومن اپنا بیگ لیکر جاتا ہے یا یہ گینگ خارش سے ڈانس سیکھتا ہے وغیرہ وغیرہ، تاہم کاسٹ کی کیمسٹری کی بجائے فرح نے زیادہ بلکہ ضرورت سے زیادہ توجہ شاہ رخ خان کے بغیر بٹنوں والی قمیضوں اور جسمانی خوبصورتی پر لگادی، پہلی مرتبہ کسی بڑی انڈین فلم میں کسی خاتون کی جگہ مرد نے اپنے جسم کی زیادہ نمائش کی ہے۔

اور پھر اس میں برانڈز بھی شامل ہیں پورا ہندوستان یا یوں کہہ لیں وہاں کا ہر طبقہ لگتا ہے نوکیا اسمارٹ فونز، پوما شوز، ٹراﺅزرز، جرابیں، ٹینک ٹاپس اور جیکٹس استعمال کرتا ہے، رینالٹ ڈسٹر وہ گاڑی ہے جو انڈیا میں دوڑتی ہے۔

یہ فلم لگتا ہے کہ نفاست یا لطافت پر یقین نہیں رکھتی اور حد تو یہ کہ ان مناظر میں حقیقی آگ دکھا دی گئی جب یہ دپیکا کو ہاٹ دکھایا جانا تھا۔

ابھیشک بہترین پرفارمرز ثابت نہ ہوسکے، سونو سود کی موجودگی کو ضائع کیا گیا، بومن ایرانی نے شاہ رخ کی معاونت بخوبی کی جبکہ ویوان شاہ ایک ہیکر کے طور پر مناسب نظر رہے، دپیکا غیرمتاثرکن رہیں اور متعدد مواقعوں پر اس کی 'اداکاری' پکڑی گئی، یہاں تک کہ ان کے کردار میں زیادہ مارجن ہی نہیں تھا۔

شاہ رخ ایک قلعے کی طرح مستحکم نظر آئے انہوں نے فلم کو اکھٹا رکھا اور کچھ بے مزہ چٹکلوں سے قطع نظر جس میں ان کا کردار اس خاتون کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا جس سے وہ محبت کرتا ہے اور وہ لڑکی اس چیز کو اس لیے فراموش کرتی ہے وہ اچھا انسان ہے، مجموعی طور پر شاہ رخ کا کردار ان کے پرستاروں کے لیے جو انہیں چاہتے ہیں، ایچ این وائی میں وہ ایسے سلمان خان بنے جو اداکاری بھی کرسکتا ہے اور سلمان کی طرح وہ انہوں نے زیادہ وقت قمیض کو پہننے کی بجائے اتارے رکھا۔

ان کا داڑھی والا انداز ان کے چک دے انڈیا والے دنوں کی یاد دلاتا ہے مگر یہ اس جیسا کلاسی نہیں، کسی بیلی ڈانسر جیسے رقص سے لے کر اپنے مخصوص رومانس کے انداز تک شاہ رخ نے اپنا کام بخوبی انداز سے کیا ہے۔

فلم کے حساس حصے ایچ این وائی کا کمزور لنک رہے ہیں تاہم کیا یہ شائقین کو پسند آئے گی؟ جی ہاں یقیناً شاہ رخ کے سکس یا ایٹ پیکس جس کے بارے میں مجھے معلوم نہیں، اس کا مزاح یہاں تک کہ اس بار فرح کی سابقہ فلموں کے مقابلے میں کمزور موسیقی کے باوجود یہ پسند کی جائے گی۔

اس میں حب الوطنی کا عنصر بھی شامل کیا گیا ہے اور کثیر النسلی ہجوم ہندوستانی پرچم کو لہراتے ہوئے فخریہ انداز میں ٹیم انڈیا کے نعرے لگارہا ہے، اس میں تاج محل کا عکس اسٹیج کے پسد منظر میں بنایا گیا ہے جبکہ نریندرا مودی کے نقش بھی موجود ہے، پاکستان میں حیدر کی ریلیز پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ ایچ این وائی ممکنہ طور پر ایسی پروپگینڈہ فلم ہے جس میں انڈیا کے نرم چہرے کو دنیا کے سامنے دکھایا گیا ہے، کم از کم فرح اس معاملے میں تو کچھ باریکیوں کا خیال رکھنا جانتی ہی ہیں۔

ریٹنگ: 2.5/5(0.5 صرف فلم کے اختتام کے لیے، ہمیشہ کی طرح فرح نے اس بار بھی اختتام کے لیے زبردست کام کیا، جہاں اس نے اپنے بچوں اور شاہ رخ کے سب سے چھوٹے بیٹے ابراہام کو پیش کیا ہے)۔

ڈائریکٹر فرح خان، پروڈیوسر گوری خان جبکہ کاسٹ میں شاہ رخ خان، ابھیشیک بچن، دپیکا پڈوکون، سونو سود، بومن ایرانی اور ویوان شاہ شامل ہیں۔

تبصرے (6) بند ہیں

rani Oct 29, 2014 12:42am
Lolz.. maza k likha hav. I enjoyed
inaam Oct 29, 2014 05:10am
Boring Movie IF you have watched italian job and bang bang,,
h. Oct 29, 2014 11:49am
@inaam: Buhat boring movie thi Lol
Faziq Oct 30, 2014 12:51am
Main to heran hun India wale aisi films dekhty kese hain...Qk Film start hone 10 minutes baad he pata chal gya tha aagy kia hone wala hai...Film to achi hoti hai jo har pal me apko bechen kare aagy kia hone wala hai lekin is me aisa kuch nahi tha.....Full boring...Full Flop
Zak Lodhy Oct 30, 2014 09:08am
Like other bollywood movies, there's nothing to watch in HNY. Rubbish, waste of time !!! I watched it in 25 minutes. I rather want to spend money on milkshake than buying a cinema ticket of shitty movie like this.
saba Oct 30, 2014 02:45pm
start k 10 mints ki movie dekh k andaza hogaya k boring he uske bad nahen dekhi movie