‘سپر پاورز’ کی وجہ سے دھرنا ختم کیا، طاہر القادری

28 اکتوبر 2014
پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری—۔اے ایف پی فائل فوٹو
پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری—۔اے ایف پی فائل فوٹو

لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو سپر پاورز کی پشت پناہی حاصل ہے، جس کی بناء پر انہوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے احتجاجی سیاست سے انتخابی سیاست کا رُخ کیا ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے بلدیاتی نظام پر اعتراضات ہونے کے باوجود وہ ان انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔

پیر کو لاہور میں اپنی رہائشگاہ و آفس میں ڈان سے بات کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 'میرے کارکنوں نے اسلام آباد میں ستّر دن کے دھرنے میں ہر قسم کی مشکلات برداشت کرکے ایک کرشمہ کر دکھایا ہے، خصوصاً تیس اور اکتیس اگست کی رات تو ان کا جذبہ بے مثال تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے عزم نے نواز شریف کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا تاہم پھر کچھ سپر پاورز انہیں بچانے کے لیے آگے آگئیں'۔

کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر طاہر القادری نے الزام لگایا کہ 'یہ طاقتیں کسی بھی سچے اور حقیقی سیاست دان کو اوپر آتے ہوئے نہیں دیکھ سکتیں کیوںکہ کسی کرپٹ، بد عنوان اور کمزور حکومت کے ساتھ ساز باز کرنا ان کے لیے زیادہ آسان ہوتا ہے'۔

دوسری جانب حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کا الزام ہے کہ اسلام آباد دھرنے ایک بین الاقوامی سازش کا حصہ تھے، جس کا مقصد چین کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے روکنا تھا۔

دھرنوں کی افادیت میں کمی کا اعتراف کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دو آپشنز تھے، یا تو وہ اپنے حامیوں کو پارلیمنٹ، وزیراعظم ہاؤس اور پی ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کا حکم دے دیتے یا پھر اپنی حکمت عملی پر غور کر کے کوئی بہتر طریقہ اختیار کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پہلا آپشن ملک کو مارشل لاء کی طرف دھکیل دیتا اور حکومت کو القاعدہ اور داعش کی طرح پاکستان عوامی تحریک پر ایک دہشت گرد اور شدت پسند تنظیم کا لیبل لگانے کا موقع مل جاتا'۔

ڈاکٹر قادری کے مطابق حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے، پارٹی سے طویل مشاورت اور پاکستان تحریک انصاف کو اعتماد میں لینے کے بعد کے بعد انہوں نے انتخابی سیاست کا راستہ اپنایا۔

اس سوال کے جواب میں کہ دھرنا ختم کرنے میں اتنا وقت کیوں لیا گیا، ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 'اگر فوری طور پر یہ فیصلہ کیا جاتا تو اس طرح یہ منفی تاثر جاتا کہ پولیس کے ساتھ جھڑپ نے ہمارے کارکنوں کو خوفزدہ کردیا ہے'۔

دھرنا ختم کرنے کے لیے کسی ڈیل کی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ان کی ٹیم اُس اینکر پرسن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی تیاریاں کر رہی ہے، جس نے اپنے پروگرام میں یہ بات کہی'۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی مجھے عوامی تحریک اور حکومت کے مابین ہونے والی ڈیل کی دستخط شدہ دستاویزات دکھا دے تو اسے پانچ کروڑ روپے کی نقد رقم دی جائے گی'۔

ایران کے پراسرار دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی اے ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ ایرانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای سے نہیں ملے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنما ایران کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور وہاں مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرتے ہیں، ان پر کسی نے کبھی کوئی سوال نہیں اٹھایا۔

طاہر القادری کے مطابق انہوں نے پندرہ سال بعد ایران کا دورہ کیا، جہاں ان پر اپی ایچ ڈی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری آج بروز منگل دو ہفتوں کے لیے شمالی امریکا کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، تاہم ان کے مطابق انہوں نے اپنے دبئی سے لندن پروگرام میں کچھ تبدیلی کی ہے، تاکہ کسی نئی ڈیل کی افواہیں جنم نہ لیں، کیونکہ شہباز شریف بھی لندن کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں