سپریم کورٹ کا خورشید شاہ کو مہلت دینے سے انکار

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2014
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کی جانب سے تین ماہ کی مہلت کے لیے جمع کرائی گئی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ 13 نومبر تک اپنی مشاورت مکمل کرلے۔

یاد رہے کہ 28 اکتوبر کو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے تحریری جواب میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ 'ہم مشاورت کو وسیع البنیاد بنا کر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں، لہٰذا عدالت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 3 ماہ کا وقت دے'۔


مزید پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، خورشید شاہ نے وقت مانگ لیا


ڈان نیوز کے مطابق آج بروز جمعرات مذکورہ درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ 'مستقل تقرری نہ ہونے سے ناصرف الیکشن کمیشن بلکہ عدالتی کام بھی متاثر ہوتا ہے، ادارے کو مستقل چیف الیکشن کمشنر کی ضرورت ہے جو اس کی پالیسی تیار کرسکے'۔

واضح رہے کہ اگست 2013ء میں چیف الیکشن کمشنر کا یہ عہدہ فخرالدین جی ابراہیم کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوا تھا۔

فخرالدین جی ابراہیم سپریم کورٹ کی طرف سے صدارتی الیکشن کے شیڈول کی تبدیلی کے باعث ناراض تھے۔

اس موقع پر اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ دو ماہ میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کے حالات غیر یقینی رہے ہیں اور یہ کمیٹی کچھ عرصہ پہلے ہی بنی ہے، جسے تین ماہ کا وقت چاہیے'۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 'آئین کے تحت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے صرف دو افراد کی مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمیں آئین کے تحت ہی چلنا چاہیے'۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ 'مشاورت کے لیے مزید مہلت مانگنے کے حوالے سے کوئی ہدایات نہیں ملی ہیں'۔

اعتزازاحسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم نہیں چاہتے کہ تقرری کے طریقۂ کار پر کوئی بعد میں انگلی اٹھائے، یہی وجہ ہے کہ ہم مزید وقت مانگ رہے ہیں'۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ انتخابی اصلاحات کا انتظار کیے بغیر چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جائے۔


بلدیاتی انتخابات میں مہلت کی درخواست بھی مسترد


دوسری جانب سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے لیے 6 سے 9 ماہ کا وقت دینے کی درخواست بھی مسترد کردی ہے۔

سپریم کورٹ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کے لیے کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کے لیے 6 سے 9 ماہ کا وقت طلب کیا تھا۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن کو کئی اقدامات کرنے ہوں گے۔

جبکہ بلدیاتی حلقہ بندیوں کے قوانین کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے ابھی رولز بھی تیار کرنے ہیں۔

تاہم سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی یہ درخواست مسترد کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں