اسلام آباد: عالمی بینک کی بزنس کے حوالے سے سالانہ رپورٹ میں پاکستان کو 189 ملکوں کی فہرست میں 128 واں درجہ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان گزشتہ سال اس حوالے سے 110 ویں درجے پر تھا، اس سال وہ 18 درجے نیچے آگیا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ کاروباری شخصیات کے لیے کاروبار کا آغاز کرنا، بجلی کا کنکشن حاصل کرنا اور پاکستان میں ایک کنٹینر درآمد کرنا اس قدر آسان نہیں رہا، بلکہ نہایت مشکل ہوگیا ہے۔

بدھ کو جاری ہونے والی اس رپورٹ میں لیبر مارکیٹ ریگولیشن کے اعدادوشمار جمع کرنے کے لیے کراچی کے ساتھ پہلی مرتبہ لاہور کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

تاہم بھرتیوں کی مشکلات، کام کے سخت اضافی گھنٹے، کام نہ ہونے پر نوکری کے خاتمےسے مشکلات، بے روزگاری سے تحفظ کی اسکیم، مستقبل ملازمین کے لیے صحت کی انشورنس اور مزدوروں کے تنازعات کے لیے عدالت کے خصوصی حصوں کے حوالے سے دونوں شہروں سے حاصل ہونے والے اعدادوشمار ایک جیسے ہی ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ ’’ڈوئنگ بزنس‘‘ کے خلاصے کے مطابق پاکستان نے 2013-14ء میں اصلاحات کے ذریعے مکمل خودکاراور کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف کروا کے سرحد پارتجارت کو آسان بنایا ہے۔

اس رپورٹکے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر کی حکومتوں نے وسیع بنیادوں پر اصلاحات کے نفاذ کو جاری رکھا، جس کا مقصد مقامی کاروباری اداروں کے لیے ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانا تھا۔

کاروبار کے لیے آسانیاں فراہم کرنے والے ملکوں کی اس درجہ بندی میں سنگاپور سے اوپر ہے۔ اس کے بعد دوسرے سے دسویں درجے پر بالترتیب نیوزی لینڈ، ہانگ کانگ، ڈنمارک، جنوبی کوریا، ناروے، امریکا، برطانیہ، فن لینڈ اور آسٹریلیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

حسین عبداللہ Oct 30, 2014 04:14pm
لشکر جھنگوی القاعدہ طالبان پاکستان جنداللہ ، بھتہ خور لینڈ، مافیا، سوئیس اور برٹش بینکوں کو بھرنے والے ، گلوکریسی سپاہ صحابہ اور نہ جانے بھانت بھانت کے سرمایہ کار یہاں موجود ہیں ایسے میں کسی اور سرمائے کی ہمیں کیا ضرورت اب تو داعش نے بھی سرمایہ کاری شروع کی ہے