کراچی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی سردار عبدالرؤف مینگل نے سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں لوگوں کے اغواء اور مسخ شدہ لاشیں پھینکےجانے کا از خود نوٹس لیں۔

جمعرات کو کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے خطاب میں بی این پی رہنما نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور خفیہ اداروں پر لال جان بلوچ کو بدھ کے روز اوتھل سے اغواء کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کا الزام بھی لگایا۔

لال جان بلوچ بلوچستان سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے سابق سربراہ اور پارٹی کی ایک مرکزی رہنما ہیں۔

مینگل نے کہا کہ اگر کوئی بلوچ کسی مقدمہ میں مطلوب ہے تو اس کے خلاف عدالتی کارروائی ہونی چاہیے۔'ناصرف بلوچ سیاسی کارکن بلکہ صحافی، وکلاء، ڈاکٹر اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ اغواء ہو رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ سرچ آپریشن کی آڑ میں'چادر اور چار دیواری' کے تقدس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

مینگل نے دعوی کیا کہ پچھلے 18 مہینوں میں 162 مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں، 218 لوگوں کو ٹارگٹ کلنگ میں مارا گیا جبکہ 3000 لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ صرف سیاسی انداز میں حل ہو گا۔مینگل کے مطابق،بلوچستا ن میں جاری آپریشن صوبائی وسائل کی لوٹ مار اور کرپشن کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے صوبے کی صورتحال کو بنگلہ دیش بننے سے پہلےمشرقی پاکستان جیسا قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں