Ryan Crocker
افغانستان میں سبکدوش ہونے والی امریکی سفیر ریان کروکر کابل میں اے پی کو انٹرویو دیتے ہوئے۔

واشنگٹن: امریکی انتظامیہ کے ایک منصوبہ کے تحت دو ہزار چودہ میں افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد بھی کچھ زمینی فوجی دستے اور موثر فضائی قوت دو ہزار چودہ تک افغانستان میں موجود رہے گی۔

ایک سینئر امریکی سفارتکار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں فوجی دستوں اور موثر فضائی قوت کی موجودگی سے، ملک کے اندرونی استحکام اور کابل کے ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات پر مثبت اثر پڑے گا۔

حال ہی میں امریکی ذرائع ابلاغ میں خبروں کا موضوع بننے والے اس منصوبے کے مطابق دو ہزار چوبیس تک امریکی افواج موجود رہیں گی۔ جس کا مقصد طالبان کو ایک بار پھر ملک پر قابض ہونےسے روکنا ہے۔

کابل میں سبکدوش ہونے والے امریکی سفیر ریان کروکر نے امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اوبامہ انتظامیہ کی نئی افغان پالیسی کی تصدیق کی ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغانستان میں انخلا کے بعد بھی امریکا کے کچھ خصوصی فوجی دستے اور فضائی حملہ آور قوت کو شدت پسندوں کی سرکوبی کے لیے بدستور تعینات رکھا جائے گا۔

وال اسٹریٹ جرنل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کروکر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی پاکستان کے لیے بھی قابلِ قبول ہے۔

پاکستان نے افغانستان میں بر سرِ پیکار طالبان نمائندوں کو اس سال اٹھائیس جون کو افغانستان کے موضوع پر منعقدہ عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے جاپان جانے  پر آمادہ کیا تھا۔

کروکر سے جب سوال کیا گیا کہ آیا یہ کانفرنس افغانوں کے مابین مفاہمت کے لیے ایک قدم کی نمائندگی کرتی ہے تو ان کا جواب تھا 'یقیناً، مگر وہاں کچھ دھواں اور چنگاریاں ابھی باقی ہیں۔' ان کا کہنا تھا کہ طالبان رہنماؤں کی اکثریت پاکستان میں ہے اور  کیوٹو میں منعقدہ افغان کانفرنس میں پاکستان کی کچھ خاموش رضامندی بھی شامل ہوسکتی ہے۔

کروکر کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ کانفرنس میں شدت پسند طالبان نمائندوں کو بھیجنے کے لیے پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر دباؤ ڈالا گیا ہو۔

امریکی سفارت نے اپنے انٹرویو میں آئی ایس آئی اور طالبان رویوں میں تبدیلی کی دو وجوہات بیان کی ہیں: پہلی وجہ یہ کہ پاکستان میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے اور ملک کو اس بات کا احساس ہے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان جانتا ہے کہ امریکا کا منصوبہ ہے کہ افغانستان میں کم از کم دو ہزار چوبیس تک فوجی موجودگی برقرار رکھی جائے۔

امریکی سفارت نے واضح کیا کہ واشنگٹن کسی صورت طالبان کو دوبارہ افغانستان پر قابض ہونے کا موقع نہیں دے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں