تصویر میں جنرل باباکر (الٹے ہاتھ سے دوسرے نمبر پر) ۔اے ایف پی فوٹو

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے رہنما بان کی مون نے پیر کے روز شام میں اقوام متحدہ کے غیر مسلح مبصرین کے ایک قافلے پر حملے لی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے حکومتی فورسز کی جانب سے بڑے پیمانے پر قتل عام میں اضافے کے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ امن فوج کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ پانچ گاڑیوں پر مشتمل قافلہ اقوام متحدہ مشن کے سربراہ جنرل باباکرگے کو لے جارہا تھا جب احتجاجی مظاہروں کے مرکزی شہر حمص کے نزدیک اس پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔

البتہ بان نے اتوار کو ہونے والے حملے کا اعلان کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ خوش قسمتی سے اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا ۔

ترجمان جوزفین گیوریرو نے اے ایف پی کو بتایا کہ قافلہ حمص شہر سے گزررہا تھا جب تلبیسا گاؤں میں ایک گاڑی کو تین گولیوں اور دوسری کو ایک گولی سے نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ قافلہ پانچ گاڑیوں پر مشتمل تھا جس میں جنرل گے سوار تھے۔

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ  فائرنگ کس نے کی تھی۔

دمشق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل باباکر نے بتایا کہ وہ ایک ہفتہ قبل شام میں اقوام متحدہ کے نگران مشن (یو این ایس ایم آئی ایس) کا چارج سنبھالنے کے بعد سے اپنا پہلا دورہ کررہے تھے۔

بان نے صدر بشار الاسد سے حمص اور حلب شہر پر جو کہ نئے بڑے حملے کا ہدف ہیں ،تشدد اقدامات روکنے کے لئے نئی اپیل کی ہے۔

بان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بارے گہری تشویش لاحق ہے کہ فوجی طیاروں اور لڑاکا ہیلی کاپٹرز اور بھاری ہتھیاروں سمیت ہرقسم کا سازوسامان کا استعمال ہورہا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے ۔ اس کے علاوہ یہ صورت حال دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں