سپریم کورٹ ۔ رائٹرز تصویر

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این آر او عمل درآمد نظر ثانی کیس میں حکومت کی بینچ میں تبدیلی کی استدعا مسترد کردی ہے۔

جسٹس آصف سیعد کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کے سامنے حکومت کی بارہ جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

بنچ کے دیگر ججوں میں جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس  اطہر سعید شامل ہیں۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت سے استدعا کی کہ موجودہ بنچ اس  کیس کی سماعت نہ کرے، جس بنچ نے فیصلہ دیا ہے وہی نظر ثانی بھی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک پانچوں جج نہیں آتے، جلدی بازی نہ کی جائے اور معاملے کوعید کے بعد ہی سنا جائے۔

بینچ کے سربراہ جسٹس کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ چاروں جج یہاں موجود ہیں، جنہوں نے بارہ جولائی کا حکم جاری کیا۔

اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ عدالت وزیر اعظم کو حکم نہیں دے سکتی کہ کیا کریں اور کیا نہ کریں، عدالت ایگزیکٹیو کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو سزا دے کر غلطی کی، وزیر اعظم کو کسی مقدمے میں فریق بنایا جا سکتا  ہے اور نہ ہی عدالت ہدایت جاری کرسکتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کسی کی انا کا مسئلہ نہیں، قانون کی حمکرانی اورآئین کی بالا دستی کیلئے آرٹیکل دو سو اڑتالیس - اے پر عمل ضروری ہے۔

آئندہ سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں