کامرہ کینٹونمنٹ چھاؤنی کے علاقے اور پی اے ایف بیس منہاس کے ایک گوگل نقشے سکرینشاٹ - گوگل میپ

اٹک: پاکستان فضائیہ کے کامرہ میں ایک اہم اڈے پر حملہ کرنے والے نو دہشت گرد ہلاک ہو گئےہیں۔

بدھ کو رات گئے سیکورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس اور جدید ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے اٹک میں واقع پی اے ایف بیس منہاس پر حملہ کر دیا۔

حملہ آور بیس کے عقب میں واقع پنڈ پیرمکھن سے بیس کی حدود میں داخل ہوئے جہاں ان کے اور سیکورٹی پرمامور اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

اس دوران بیس پر ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے فوری طور پر پاک فضائیہ اور آرمی کے کمانڈوز کوطلب کرلیا گیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے فائرنگ، دستی بموں اورراکٹ داغے جانے کی آوازیں سنیں ۔

کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے مقابلے کے بعد چھ حملہ آور مارے گئے جبکہ تین نے خود کو دھماکہ خیزمواد سے اڑالیا۔

دوسری طرف حملہ آوروں کے خلاف آپریشن کی کمانڈ کرنے والے بیس کمانڈرمحمد اعظم سمیت دو اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ بیس کمانڈر کے کندھے پرگولی لگی تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

پی اے ایف کے حکام نے حملے میں ایک سیکورٹی اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

حملہ آوروں کی ہلاکت کے بعد علاقے کا تفصیلی سرچ آپریشن کیا گیا جس کے دوران دو بارودی سرنگیں برآمد ہوئیں جنہیں ناکارہ بنادیا گیا۔

سرچ آپریشن  کے دوران ایک مشکوک شخص کوگرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ۔

حملے کے وقت بیس پر چینی انجینیر بھی موجود تھے جو پوری طرح محفوظ رہے۔

پی اے ایف کے ترجمان کے مطابق آپریشن مکمل کرنے کے بعد ائیر بیس کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی عمریں انیس سے تینتیس کے درمیان تھیں۔

حکام کے مطابق حملے میں بیس میں موجود ایک جہاز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ حملے کے وقت بیس پر تیس جہاز، جس میں جے ایف سترہ  تھنڈر فائیٹر جیٹ بھی شامل ہے،  کھڑے تھے۔

پی اے ایف کے مطابق حملے کی جگہ کے قریب ایک خودکش حملہ آور کی لاش ملی ہے جس پر دھماکہ خیز مواد بندھا ہوا تھا۔

اس بیس میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس موجود ہے جو کہ فضائیہ کا مینو فیکچرنگ ڈویژن ہیں جہاں میراج اور چین کے تعاون سے جے ایف 17لڑاکا طیارے تیار کیے جاتے ہیں ۔

تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

کامرہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تقریبا ستر کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق حملے کے وقت بیس پر چینی انجینیر بھی موجود تھے جو پوری طرح محفوظ رہے۔

ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ حملے کے بعد تمام چینی اور دیگر غیر ملکی انجینئرز اور تکنیکی ماہرین کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا۔

حملے کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت بشمول صدر آصف علی زرداری، چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو مطلع کر دیا گیا ۔

ایئر چیف مارشل نے حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ معاملے پر غور کیلئے ایئر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں اجلاس  طلب کرلیا گیا ہے جس میں ایئر فورس کی اعلیٰ قیادت بھی شریک ہوگی۔

طالبان سے منسلک اسلامی شدت پسند کئی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا چکے ہیں ۔

حالیہ سالوں کے دوران وسطی صوبہ پنجاب میں کامرہ میں فوج پر کم ازکم دو مرتبہ حملے ہوچکے ہیں۔

تئیس اکتوبر دوہزارنو کو صبح رش کے اوقات میں بیس کے باہر ایک چیک پوائنٹ پر خود کش حملے میں چھ عام شہری اور دو پاکستان فضائیہ کے اہلکار مارے گئے تھے۔

مئی دوہزار گیارہ میں کراچی میں فضائیہ کے ایک اڈے پر اسی طرح کے حملہ کے بعد سکیورٹی فورسز نےسترہ گھنٹے کی کارروائی کے بعد حملہ ناکام بنایا تھا ، جس میں دس سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو امریکی ساختہ طیارے تباہ ہو گئے تھے۔

 

تبصرے (2) بند ہیں

نعیم اختر Aug 16, 2012 04:41am
سکیوڑٹی سخت کی جائے
waseem ahmed Aug 16, 2012 05:20pm
chand anasir abi bhi taliban kee himayat men bolty hen khuda k liy taliban kee himayat khatam karen or pakistan k liy sochen