اسامہ بن لادن ۔ — فائل فوٹو

واشنگٹن: پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ایک سینئر عہدے دار نے امریکی سی آئی اے کو القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن تک پہنچنے کیلیے اہم معلومات فراہم کی تھیں۔

منگل کے روز ایک نئی کتاب ' لیڈنگ فرام بی ہائنڈ' (Leading from Behind: The Reluctant President and the Advisors Who Decide for Him') میں دعوی کیا گیا ہے کہ امریکہ نے ممکنہ طور پر پاکستان کے آرمی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ایبٹ آباد آپریشن سے پانچ ماہ قبل ایک بریفنگ کے دوران انہیں مشن کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

ماضی میں دی وال اسٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک رہنے والے امریکہ کے نامور صحافی رچرڈ مینیٹر نے اپنی کتاب میں مزید کہا ہے کہ ایبٹ آباد میں وہ کمپاؤنڈ جہاں اسامہ اپنے خاندان کے ساتھ رہ رے تھے ، دراصل ملٹری اکیڈمی کی ہی 'ملکیت' تھا۔

کتاب کے مطابق آئی ایس آئی کا ایک کرنل اگست، 2010 میں اسلام آباد میں موجود سی آئی اے اسٹیشن پر آیا اور اسامہ کے حوالے سے انتہائی اہم معلومات فراہم کیں۔

القاعدہ رہنما کو مئی، 2011 میں امریکی نیوی سیل کے کمانڈوز نے ایک آپیشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔

کتاب کے مطابق: غالب امکان ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف کو آپریشن سے پانچ ماہ قبل دسمبر، 2010 میں اس حوالے سے بریفنگ دی گئی ہو۔

مینیٹر نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ پاکستان فوج اور اوبامہ کے درمیان مشن کے حوالے سے ایک خاموش رضامندی موجود تھی اور مشن کو چھپانے کیلیے ایک کور اسٹوری بھی بنا لی گئی تھی۔

'بن لادن کے خلاف آپریشن میں پاکستان کی شمولیت اس سے کہیں زیادہ تھی جتنی اوبامہ انتظامیہ تسلیم کرتی ہے۔  جب سی آئی اے نے انکشاف کیا کہ آئی ایس آئی کا ایک کرنل نے انہیں اسامہ سے متعلق معلومات فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے تو وائٹ ہاوس میں ایک بحث شروع ہو گئی'۔

'بحث میں جاننے کی کوشش کی گئی کہ آیا آئی ایس آئی کے سربراہ نے اشاروں میں اسامہ کو موجودگی کی معلومات فراہم کی ہیں یا پھر محب وطن ہونے کے دعوے دار کرنل نے بذات خود ہی یہ معلومات فراہم کی ہیں۔ بہرحال مقصد جو بھی تھا۔ سی ائی اے نے معلومات ملنے کے ایک ماہ کے اندر اندر اسامہ کا ٹھکانہ کھوج لیا '۔

' اس بحث کے دوران طے کیا گیا کہ مشن کے حوالے سے کوئی کور اسٹوری مرتب کی جائے  تاکہ پاکستان کی بلا خوف و خطر معاونت حاصل رہے اور اس کی اعلی قیادت کو سیاسی طور پر کوئی نقصان بھی نہ پہنچے'۔

'وائٹ ہاوس میں ہونے والی اس منصوبہ بندی کی معلومات رکھنے والے ایک سرکاری عہدے دار کے مطابق، کہانی یہ گھڑی گئی کہ اسامہ ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوا اور بعد ازاں امریکہ نے ایک ٹیم بھیجی تاکہ اس کی لاش حاصل کی جا سکے۔ عہدے دار کے مطابق اس کہانی سے پاکستانی قیادت کو وہ نقصان نہ ہوتا جو امریکی کمانڈوز کی پاکستانی سر زیمن پر آپریشن سے ہوسکتا تھا'۔

'لیکن جب آپریشن کے دوران امریکی ہیلی کاپٹر ایبٹ آباد کمپاؤنڈ میں گر گیا تو اس کور اسٹوری کو ختم کر دیا گیا'۔

'اس عہدے دار کے مطابق جنرل کیانی کو دسمبر، 2010 میں آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ مشن کے حوالے سے غیر رسمی اجازت مانگی گئی ، تاہم انہیں آپریشن کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں '۔

مینیٹر لکھتے ہیں کہ اس کہانی کی آزاد ذرائع سے تصدیق تو نہ ہو سکی لیکن یہ کہانی وضاحت کرتی ہے کہ آخر کیوں اسامہ کے ملٹری اکیڈمی کے نزدیک ہی موجود ہونے کے باوجود اوبامہ انتظامیہ پاکستان کی عسکری امداد روکنے پر آمادہ نظر نہیں آئی ۔

کتاب میں مزید کہا گیا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ کو ڈھونڈ نکالنے کے بعد سی آئی اے کی تحقیقات کے دوران زمین سے متعلق ریکارڈ سے انکشاف ہوا کہ یہ کمپاؤنڈ بظاہرکاکول ملٹری اکیڈمی کی 'ملکیت' تھا ۔

کتاب کے مطابق 14 مارچ، 2011 کو ایک اجلاس میں صدر اوباما نے طے کیا کہ مشن کی منصوبہ بندی کرتے ہوئےکہ پاکستان کو ' مکمل اندھیرے میں رکھا جائے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں