شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔ رائٹرز فوٹو

شمالی وزیرستان: شمالی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے کے حملے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے۔

 سرکاری ذرائع کے مطابق، ہفتے کو امریکی ڈرون طیاروں نے شمالی وزیرستان کے علاقے دیگان میں ایک مکان اور گاڑی پر چار میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں یہ ہلاکتیں ہوئیں۔

 فوری طورپرحملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت نہیں ہوسکی۔

 حملے کے بعد علاقے میں جاری ڈرون طیاروں کی پروازوں سے قبائلیوں میں شدید خوف وہراس پایا جاتا ہے۔

 سرکاری ذرائع کے مطابق یہ علاقہ حافظ گل بہادر کے عسکری گروپ کا مضبوط گڑھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک بھی اس علاقے میں سرگرم ہیں۔

 واضع رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے آپریشنل چیف بدرالدین حقانی سمیت کئی سرگرم شدت پسند مارے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Sep 02, 2012 11:00am
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں چار شدت پسند مارے گئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ سے تیس کلومیٹر دور افغان سرحد کے قریب واقع علاقے دیگان میں امریکی ڈرون طیارے نے ایک مکان کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چار شدت پسند ہلاک ہوگئے۔ مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی اردو سروس کے دلاور خان وزیر کو بتایا کہ ڈرون طیارے نے مکان پر دو میزائل داغے جس کے نتیجے میں مکان کے دو کمرے مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔اہلکار کے مطابق حملے میں دو شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔ اہلکار نے بتایا کہ اس مکان کو گزشتہ چند ماہ سے مقامی طالبان رہنما حافظ گل بہادر کے گروہ کے شدت پسند استعمال کررہے تھے۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی پاکستان نے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف امریکہ سے شدید احتجاج کیا تھا تاہم اس کے باوجود ان حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ان میں ایک بار پھر تیزی دیکھی گئی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے ملکی خودمختاری کے خلاف ہیں اور کئی بار باضابطہ طور پر امریکہ سے احتجاج کر چکا ہے جب کہ پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتیں ڈرون حملوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر چکی ہیں۔امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈون حملے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں ایک موثر ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں اور ان حملوں کا قانونی اور اخلاقی جواز موجود ہے۔ http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/09/120901_drone_attack_zs.shtml وزیرستان ،خصوصا شمالی وزیرستان ،القاعدہ اور طالبان کا گڑھ اور دہشت گردی کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ دنیا بھر کے دہشت گرد یہاں موجود ہیں. شمالي وزيرستان سے پھوٹنے والي انتہا پسندي کے نظرياتي ہمدرد، خفيہ ٹھکانے اور مذہبي اداروں کي آڑ ميں حمايت کا سلسلہ ملک کے طول وعرض تک پھيلاہوا ہے اور مذبي جنونيت سے کھولتے ہوئے پاکستان ميں اس کي افزائش کا دائرہ ہر آن پھيلتا جارہا ہے۔ اسامہ بن لادن اور اس کے ساتھی غیرملکی دہشت گرد شمالی وزیرستان پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے مین ڈال دیا ہے۔القاعدہ اور طالبان سمیت دیگر دوسرے گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ القائدہ اور طالبان کے وجود میں آنے پہلے پاکستان میں تشدد اور دہشتگردی نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ القائدہ نے طالبان کے ساتھ مل کر قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم کر دیا، کاروبار کا خاتمہ ہو گیا،مسجدوں،تعلیمی اداروں اور بازاروں میں لوگوں کو اپنی جانوں کے لالے پڑ گئے .پاکستان میں ہونے والے ۸۰ فیصد دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے وزیرستان سے ملتے ہیں۔ ڈرون صرف غیر ملکی و ملکی جہادیوں و دہشت گردوں کو ہی نشانہ بناتے ہیں۔ جب یہ علاقہ ان نام نہاد جہادیوں سے پاک ہو جائے گا تو ڈرون حملے بھی نہ ہونگے۔آج شمالي وزيرستان ايک ايسي رياست بن چکا ہے جہاں نہ تو پاکستان اپنا پرچم لہرا سکتا ہے اور نہ ہي پاکستاني رياست اپني عملداري رکھتي ہے .عملي طور پر اس علاقے پر ہماراکوئي کنٹرول نہيں ہے مگر وہاں ہونے والے ڈرون حملوں پر دائيں بائيں کے ہر قسم کے ليڈر جھوٹے آنسو بہاتے ہوئے سينہ کوبي کرتے رہتے ہيں. اس انتہا پسندي ، جس کا آج ہميں سامنا ہے، کو اگر نہ روکا گيا تو پاکستان پاکستان نہيں رہے گا. ہمیں اپنی سرزمین دہشتگردی کی کارروائیوں کے لئے ہرگز ہرگز استعمال کرنےکی اجازت نہیں دینی ہوگی۔اور ہمیں جہادی عناصر کو ہمیشہ کے لئے نکیل ڈالنی ہو گی اور ان کی بیخ کنی کرنا ہو گی کیونکہ یہ ہمارے بچوں ،عورتوں،بزرگوں اور بے گناہ و معصوم شہریوں کو طالبان و القائدہ کے ہاتھوں بچانے اور محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے۔