چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ۔ فوٹو آن لائن

اسلام آباد: بلوچستان حکومت نے صوبے میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے۔

 منگل کے روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

 چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں جاری سماعت کے دوران کہا کہ بلوچستان میں چار سو چھبیس افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران چھیالیس شیعہ مسلمان ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے جبکہ بیس سنی علماء بھی قتل کیے گیے۔

 انہوں نے نواب اکبربگٹی کے قتل کو پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی غلطی قرار دیا۔

 چیف جسٹس نے بلوچستان میں تبادلے منسوخ کروانے والے افسران کو ہر صورت صوبے آنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک ہفتے میں صوبائی حکومت کو رپورٹ کریں۔

 افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ گریڈ انیس پولیس افسران کو اس وقت تک گریڈ بیس میں ترقی نہیں دی جائے گی جب تک وہ کم از کم تین سال بلوچستان میں فرائض سر انجام نہیں دیتے۔

 ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی کا مسئلہ حل ہونے تک بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ بر قرار رہے گا۔

 اس موقع پر اکبربگٹی کے بیٹے طلال بگٹی نے کہا کہ ایف سی کی موجودگی میں ڈیرہ بگٹی جانا خودکشی کے مترادف ہوگا۔

 چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اٹارنی جنرل خود پیش نہیں ہوتے، وفاقی سیکرٹریز کو روزانہ بلائیں گے۔

 جسٹس افتخار نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ سیکرٹریز حاضر ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں