شیعہ ہلاکتوں پر پورا ملک حیران اور پریشان ہے لیکن مجھے اس سے زیادہ حیرانگی ہمارے سیاستدانوں کی خاموشی پر ہے۔

چھوٹے چھوٹے مسائل پر تفصیلی گفتگو کے لیے جہاں سارے حکمراں تیار رہتے ہیں وہیں اس گمبھیر مسئلے پر سب خاموش ہیں۔

اگرچہ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ان ہلاکتوں کے خلاف آواز آٹھائی لیکن باقی سیاست دان خاموش تماشائی بنے رہے۔

بالاخر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اس سلسلے پر اپنی آواز اٹھا لی ہےاور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ عمران خان بڑے خواب دکھاتے رہتے ہیں اور ان کی پالیسی کی کوئی درست سمت نہیں دکھائی دیتی۔

بہرحال اس بات کا تو انہیں داد دینی چاہیے کہ انہوں نے معاملے کی سنگینی کو سمجھا اور اس پرکارروائی کی اپیل کی۔

ان کی اس اپیل کے کیا اثرات ہوں گے یہ بعد میں دیکھا جائے گا لیکن فی الحال یہ ایک قابل تحسین شروعات ہے کہ کسی سیاستدان نے بھی شیعہ ہلاکتوں پر آواز اٹھائی۔

یہ حملے کسی مشہور شخصیت یا حکمران کے خلاف نہیں بلکہ ان میں عام آدمی نشانہ بن رہے ہیں – شیعہ عام آدمی، جس کے نصیب میں تحفظ نہیں ہے اور نہ ہی جس کی جان پی پی پی کی حکومت کو قیمتی لگتی ہے۔ ہماری حکومت کے لیے تو ووٹ لے کر پیسے بنانے کا دھندہ ہی اصل کام ہے۔

اسکردو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران نے ان ہلاکتوں کو بدترین سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی خاموشی انتہائی افسوس ناک ہے اور اگر وہ عوام کو تحفظ دینے میں ناکام  ہو گئی ہے تو اسے گھر چلے جانا چاہیے۔

لیکن اب تک ہمیں یہ احساس تو ہو گیا ہے کہ یہ حکومت بڑی ڈھیٹ ہے۔

شیعہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی دکھانا خان کی طرف سے ایک بہت اہم قدم تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ خان کو یہ احساس بھی ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو 'امریکہ کی جنگ' قرار دینے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔

یہ قتل و غارت بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ہو رہی ہے جہاں ہمارے سیکورٹی اداروں کا مکمل کنٹرول ہے۔

اس جنگ کو امریکہ کی جنگ کہنے کے بجائے اب فوری کارروائی ہی جانیں بچا سکتی ہے۔

انصاف کے لیے اس آواز میں مزید شدت اسی وقت آ سکتی ہے اگر باقی حکمران عمران خان کا ساتھ دیں اور اہل تشیع کے خلاف ظلم کو روکنے کیلیے آواز اٹھائیں۔

تو کیا ہوا اگر دوسرے معاملات پر یہ سیاسی جماعتیں اتفاق نہیں کرتیں، عام آدمی کی حفاظت پر اتفاق کرنا تو ان کا فرض ہے۔

عدلیہ کا اب یہ کام ہے کہ وہ ان ہلاکتوں پر فوری توجہ دے اور چیف جسٹس اس ظلم کے خلاف اپنا پسندیدہ قسم کا نوٹس لیں۔

جہاں حکمران ناکام رہے، وہیں عدلیہ کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ اس ملک میں سب کو ان کا حق دلوائے۔


شائمہ سجاد ڈان ۔ کام کی ڈپٹی ایڈیٹر ہیں۔

تبصرے (12) بند ہیں

Syed Sep 04, 2012 01:54pm
خان صاحب۔۔۔ الیکشن قریب ہیں، آپ کو بھی سُوموٹو کی یاد آ گئی ہے۔۔۔ اُدھر کراچی کے ایک بھائی بھی آج کل بہت شیعہ، شیعہ بولتے نظر آ رہے ہیں۔۔۔
حسن امام Sep 04, 2012 07:15pm
کیا ایک قران، ایک رسول، ایک اللھ سب کا ان پر ایمان، پھر بھی قاتل اور مقتول برابر؟ بنیادی حققوق کے خلاف سپرم کورٹ کا ایکشن کہاں ہے ؟
Asif Sep 05, 2012 05:30am
ایک طرف تو ہمارے وہ لوگ ہیں جو پاکستان کے ساتھ عید منانے کے لیے تیار نہیں ہیں اور اس معاملے میں سعودی بادشاہوں کی پیروی کرتے ہیں چاہے اس ملک میں چاند کا اعلان کیا جائے یا نہیں۔ یہ کتنا غلط طرز عمل ہے کہ ایک ملک کی سرحدوں میں رہتے ہوے دوسرے ملک کے نجی فیصلوں کو اپنا قبلہ اور کعبہ بنا لیا جائے۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں رہتے ہوئے امام خمینی کی تصویر کو سینے سے لگائے ہوئے یوم القدس کے جلوس نکالتے ہیں۔ انھوں نے بھی وہی طرز عمل اپنایا ہوا ہے جو پہلے گروہ نے اپنایا تھا۔ اگر پاکستان میں رہتے ہوئے سعودی عرب کو اپنا حاکم بنانا غلط ہے تو اسی طرح پاکستان میں رہتے ہوئے ایران کو اپنا حاکم بنانا بھی غلط قرار دیا جائے گا۔ اب اس ملک میں مذہبی چودہریوں سے جان نہیں چھوٹنے والی۔ چاہے وہ سنی ہوں یا شیعہ کیونکہ عام آدمی نے ان مذہبی چوہدریوں کو اپنا خدا بنا لیا ہے۔ ریاست کا تصور ہر آدمی کے ذہن میں واضح ہونا چاہیے اور ایک ریاست میں رہتے ہوئے دوسری ریاست کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کے کیا معنی ہیں یہ کبھی بھی مذہبی چوہدری عام عوام کے لیے واضح نہیں کریں گے۔
محمد اجمل خان Sep 05, 2012 04:00pm
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے کے عنوان سے شائمہ سجاد کی تحریر دیکھ کر ایسا لگا جیسے وہ کسی ایک فرقے کی نمائندگی کر رہی ہیں، ملک میں شعیہ ہلاک ہو یا سنی یا کسی اور فرقے کا شخص انسانی جان سب کے لیے محترم ہونی چاہیے۔ اب مسئلہ نہ عدالت کا ہے نہ حکومت کا۔ کیا ہم تصور کر سکتے ہیں ایک شخص قتل ہواورذمے دار نہ پکڑا جائے، ایک شخص کا گھرلوٹ لیا جائے اور مجرم دندناتے پھریں۔ رہزن اور لٹیرے سر راہ عام افراد کو لوٹتے رہیں اور کوئی کچھ نہ کہے ۔ہم کہاں جا رہے ہیں؟ سیاستدان عوام کے ووٹوں اور ٹیکسوں پر ہی پلتے ہیں، یہ پورے کے پورے اپنے مفاد میں عوام کا ہی خون چوستے ہیں۔ کسی کے قتل پرخاموش کیوں نا ہوں ان کی جان تو محفوظ ہے، جب بھی خطرہ ہو تو اپنی حفاظت میں آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں عام آدمی کی فکرکیوں کریں۔۔۔۔۔۔۔۔؟ شیعہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی کی بات ہو یا کسی اور کے ساتھ نفرت جب تک ہماری سوچ نہیں بدلے گی ہم اس مسئلے سے باہرنہیں نکل سکتے۔ ایک قوم بن کر سوچیں سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ پھر سیاستدان بھی اسی پر چلیں گے اور دانشور بھی ۔ امریکا کی جنگ ، بھارت کی سازش، یا اسرائیل کی چال نہیں کہنا پڑے گا۔ ہم ایک قوم کب بنیں گے؟ قتل و غارت ہو یا لوٹ مار سیکیورٹی اداروں کو اپنا فرض نبھا نا ہوگا صرف وی وی آئی پی کی جان اہم نہیں عام آدمی کا تحفظ کرنا ہوگا۔ جرائم پیشہ کوئی بھی ہو جب تک اسے ختم نہیں کیا جائے گا۔ امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ محمداجمل خان،سینئرجرنلسٹ کراچی
ابراہیم صابری بلتستانی Sep 07, 2012 05:25am
ماشااللہ اآپ نے بہت اچھی بات کی ہے ان کو تو صرف الیکشن کے قریب ہی نطر آتے ہیں :ماشا اللہ آپ کی موقوف صحیح ہے (محمد ابراہیم صابری بلتستانی Hبلاک ماڈل ٹاون لاہور)
ابراہیم صابری بلتستانی چندوی Sep 07, 2012 05:31am
عمران خان کو ووٹ دینا بڑی بیوقوفی ہو گی ۔
سچا پاکستانی Sep 07, 2012 03:13pm
آپ مذہبی راہنماؤں کو (نعوذباللہ) "خدا" بنانے کی (بےجا) مذمت کررہےہیں لیکن خود ریاست کو اپنا "خدا" بنانے کا مشورہ بھی دےرہےہیں؟ واہ کیا خوب منطق ہے جناب کی!
حسن خان Sep 08, 2012 02:16pm
بھایی آپ نے فورا ہی لکھاری پر اےک فرقے کا ہونے کا الزام لگا دیا. کیا یہ سچ نہین کہ ملک بھر میں شیعہ مارے جا رہے ہیں اور کویی سیاستدان بولنے کو تیار نہیں. عدلیہ بھی آنکھیں بند کیے ہے اور فوج بھی دم سادھے اس ایک گروہ کے خاتمے کی منتظر دکھایی دیتی ہے.
Syed Sep 10, 2012 12:30pm
عمران خان صاحب۔۔۔ آج پارہ چنار دھماکہ میں دس شیعہ پھر ہلاک ہو گئے ہیں۔ کیا خیال ہے، آپ اِن شہداء کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرنا پسند کریں گے۔۔۔؟ ووٹ تو خیر بعد کی بات ہے، ہو سکتا ہے یہ عظیم مرتبہ ہی آپ کو پارہ چنار میں مل جائے؟
Syed Sep 10, 2012 02:08pm
بھئی آپ ایکسپریس یا جنگ میں سے کسی ایک کو جوائن کر لیں۔ آپ کی دانشں سے بھرپور آراء میں نہ صرف عالم اور جاہل برابر ٹھہرے بلکہ شاہ اور گدا بھی آپ نے ایک ہی لاٹھی سے ہانک دیئے۔ آپ قبلہ اور کعبہ کے الفاظ سے واقف ہیں لیکن نہ تو آپ قبلہِ اول کا کوئی درد رکھتے ہیں اور نہ ہی جحاز سے سعودیہ تک کے تاریخی بیک گراونڈ کا آپ کو کچھ اِدراک معلوم ہوتا ہے۔ آپ کا کیا جاتا ہے، کل کو آپ محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی ایسی ہی آسانی سے بدیسی قرار دے کر حد بندی کی کوششں کرسکتے ہیں۔۔۔
Syed Sep 10, 2012 02:25pm
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔۔۔ جناب چیف صاحب۔ آپ نے سو موٹو ایکشن نہی لینا ہے مت لیں۔۔۔ لیکن کیا آپ اِن شہداء کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرنا پسند کریں گے۔۔۔؟ ہو سکتا ہے آپ کی شرکتِ بابرکت کے طفیل ہی اِن شہداءِ کی جنازہ کسی اور حادثہ سے بچ جائے اور ویسے بھی سنا ہے کہ نمازِ جنازہ میں شرکت بڑے ہی اجر کا باعث ہے۔
ڈاکٹر شفیع نیازی Sep 11, 2012 11:49am
آپ بالکل صہیح فرما رھے ھیں