وزیراعظم راجہ پرویز اشرف وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران۔ اے پی پی فوٹو

اسلام آباد: حکومت 'فئیرٹرائل بل' کو پارلیمان میں پیش کرے گی۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس بل کے ذریعے جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلات کی مدد سے تحقیقات کرسکتے ہیں۔

آگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو اس بل کے ذریعے لوگوں کی فون کالز ٹیپ ہوسکتیں ہیں اور اس کے علاوہ تمام ذاتی مواصلات بھی رسائی حاصل ہوگی تاکہ دہشت گردوں تک پہنچا جاسکے۔

فئیرٹرائل بل کے تحت ای میل ،ڈاک اوردیگرمواصلاتی موادبھی بطورشواہد استعمال ہونگے۔

ای میلز، ایس ایم ایس، فون کالز اور صوتی اور تصویری ریکارڈنگ بھی قابل قبول ثبوت قرار دیئے جائیں گے جبکہ مشتبہ افراد کو سیشن اور ڈسٹرکٹ کورٹ جج کی طرف سے وارنٹ جاری کے بعد چھ مہینے تک تحویل میں رکھا جائے گا۔

وفاقی کابینہ نے بدھ کے روز 'تحقیات کے لیئے فئیرٹرائل کے بل سن دو ہزار بارہ' کو منظور کیا جس کے بعد یہ بل اب پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔

اس بل کا ڈرافٹ کے مطابق جو کہ ڈان کو موصول ہوا ہے، آگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو یہ لوگوں کی نجی زندگی میں بےجا مداخلت کا باعث بن سکتا ہے۔

اس بل کے ڈرافت کے مطابق پاکستانی شہری خواہ وہ کہیں پر بھی ہو، چاہے ہوائی جہاز پر ہو، بحری جہاز پر ہوں بشرط یہ کہ پاکستان میں رجسٹرڈ ہے۔

اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے 'انسداددہشت گردی بل سن دو ہزار بارہ' کی منظوری دیدی۔

بل کا مقصد دہشتگردوں کی مالی معاونت کی فراہمی کو روکنا ہے۔ بل کے تحت دہشتگردوں سے روابط رکھنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکے گی۔

قانون  کے تحت دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے اثاثے اور جائیدادیں ضبط کی جاسکیں گی۔

بل کا اطلاق اندرون و بیرون ملک دونوں مالی معانت کرنے والوں پر ہوگا۔

خیال رہے کہ عالمی مالیاتی ٹاسک فورس نے پاکستان کو تنبیہ کی تھی کہ اگر دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے قانون سازی نہ کی گئی تو اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں