کورٹ روم کے باہر پولیس کھڑے ہوئے۔ رائٹرز فوٹو

   اسلام آباد: اسلام آباد کی مقامی عدالت نے قرآن پاک کی مبینہ توہین کے الزام میں گرفتار بچی رمشا کی درخواست ضمانت منظورکر تے ہوئے پانچ لاکھہ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

آج ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اعظم خان نے کیس کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں رمشا کو رہا کرنے کے علاوہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے اسے حفاظتی تحویل میں بھی دے دیا۔

قبل ازیں، سماعت کے دوران جج نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

رمشا کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لڑکی  کی عمر کم ہونے کی وجہ سے اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے درج واقعے کی ایف آئی آر میں کہیں نہیں لکھا کہ لڑکی نے قرآن کی توہین کی ہے۔

دوسری جانب، درخواست گزار کے وکیل نے الزام عائد کیا کہ لڑکی اپنے جرم کا اعتراف کر چکی ہے، لہذا اسے ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔

کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ امام مسجد خالد جدون نے ثبوتوں کے ساتھ ہیر پھیر کرتے ہوئے جان بوجھ کر قرآن کے اوراق کو اس تھیلی میں ڈالا جو رمشا آٹھائے ہوئے تھی۔

درخوست گزار نے الزام لگایا کہ پولیس اور ڈاکٹر عالمی دباؤ کے تحت لڑکی کو آزاد کروانے کیلیے کیس کو خراب کر رہے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر لڑکی کو ضمانت پر رہا کیا گیا تو اسے بیرون ملک بھیج دیا جائے گا۔

دوسری جانب، ضلعی اٹارنی نے عدالت کو بتایا کہ رمشا نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنی عمر سولہ سال بتائی ہے اور یہ کہ مدعی کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

آج سماعت کے موقع پر سیکورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد کے علاوہ ، سول سوسائٹی اور عمالی میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں