شاہی سید- اے پی پی فوٹو

کراچی: سندھ میں متعارف ہونے والے نئے بلدیاتی نظام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے حکمراں اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ حکومت سے علیحدگی کااعلان کیا ہے۔

جمعہ کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت میں اے این پی کی رہنما بشری گوہر نے کہا کہ پارٹی نے سندھ کابینہ میں شامل واحد وزیرکوحکومت سے علیحدہ ہونے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

سینیٹر زاہد حسین نے کہا کہ صوبائی حکومت سے علیحدگی پہلا قدم ہے اور اگر اے این پی کے تحفظات دور نہ کیے گئے توقیادت سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اس موقع پر شاہی سید نے ایم کیوایم پر ‘دہشت گرد تنظیم’ ہونے کا الزام بھی عائد کیا ۔

انہوں نے  بلدیاتی آرڈیننس کو 'کالا قانون' اور عوام پر ظلم قرار دیا۔

اے این پی کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس دو ہزار بارہ کے حوالے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

سینٹ اجلاس کے بائیکاٹ کے میڈیا سے گفتگو کرتے سینیٹر حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں فیصلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی، گورنر اور وزیراعلیٰ ہاﺅس میں سندھ کےخلاف سازشیں ہورہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کی واپسی تک اے این پی اپنا احتجاج جاری رکھے گی۔

دوسری جانب، وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے اے این پی کی ناراضگی دور کرنے کے لیے شاہی سید سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے ۔

وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اے این پی کے خدشات اور تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء سید سردار احمد کا کہنا ہے کہ نئے سیاسی جماعتوں کو رائے قائم کرنے سے پہلے بلدیاتی آرڈیننس  کا جائزہ لینا چاہئے۔

 

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں