چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ۔ فوٹو آن لائن

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سیکرٹری دفاع کو بلوچستان میں لاپتہ افراد بازیاب کرانے کا حکم دینے کے علاوہ کہا ہے کہ تین روز میں غیرقانونی اسلحہ اور گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔

ہفتے کو سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے صوبے سے لاپتہ شخص کاہو بگٹی کو پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع کو حکم دیا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جج اور پولیس افسران قتل کیے جارہے ہیں اور کوئی محفوظ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں بائیس سیکورٹی ایجنیساں کام کر رہی ہیں، ان کی فہرست فراہم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کام شروع کیا ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے سیکرٹری دفاع کو حکم دیا کہ تین دن کے اندر غیرقانونی اسلحہ اور گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔

اس موقع پر سیکرٹری دفاع نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کی طرف سے جاری کی گئی راہداریاں منسوخ کریں گے۔

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے اسلحہ اور گاڑیوں کی غیرقانونی راہداریاں منسوخ کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے کمانڈر ایف سی ڈیرہ بگٹی کی چھٹیاں منسوخ کرکے پیش ہونے کا بھی حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے آج اپنے ریمارکس میں کہا کہ اقوام متحدہ کا وفد لاپتہ افراد کے معاملے کا جائزہ لینے پاکستان پہنچ رہا ہے، معاملات درست کرلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی وفد کچھ کہے یا نہیں کہے لیکن مشاہدہ تو ضرور کرے گا۔

بعد ازاں، سماعت انیس ستمبر تک ملتوی کردی گئی، آئندہ سماعت اسلام آباد میں ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں