خبر رساں ایجنسی کی تصویر کے مطابق رمشا مسیح کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ہیلی کاپٹر کی جانب لے جایا جارہا ہے۔ اے ایف پی تصویر

راولپنڈی: قرآن مجید کے اوراق کی مبینہ توہین میں ملوث چودہ سالہ بچی رمشا مسیح کو آج اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق رمشا سخت حفاظتی انتظامات بکتر بند میں قریبی ایک ہیلی کاپٹر میں لایا گیا ، جہاں سے پرواز کے بعد اسے نامعلوم جگہ پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت نے درخواست ضمانت کی سماعت کے بعد رمشا مسیح کی ضمانت پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں پر منظور کی۔ اسکے بعد رمشا کو سخت حفاظتی انتظامات میں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا اور اسے سیکورٹی کے خدشے کے پیش نظر بکتر بند گاڑی کے ذریعے  ہیلی کاپٹر تک پہنچایا گیا جہاں سے ہیلی کاپٹر  کے ذریعے ان کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ۔

اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے ، رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری وہاں موجود تھی۔

رہائی کے وقت رمشا کے رشتے دار بڑی تعداد میں جیل کے باہر موجود تھے جبکہ اس موقع پر عیسائی برادری کے افراد کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

رمشا پر مبینہ طور پرمذہبی توہین کا الزام عائد ہونے کے بعد اسے دوہفتوں سے زائد عرصے تک اڈیالہ جیل میں رکھا گیا تھا۔

اسلام آباد میں ڈان نیوز ٹی وی کے خصوصی نمائیندے مبشر زیدی کے مطابق رمشا کو پانچ لاکھ روپوں کے دو مچلکوں کی بنیاد پر رہا گیا ہے اور جمعہ کو کورٹ کے نے اس کی رہائی کا فیصلہ سنادیا تھا تاہم آج مچلکوں کی فراہمی کے بعد رمشا کی رہائی عمل میں آئی ہے۔

جج محمد اعظم نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہا کہ میں (رمشہ) کی رہائی کی درخواست ضمانت منظورکرتا ہوں۔

اس سے قبل کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل اور گفتگو کی سماعت کی تھی۔

ضمانت سے قبل رمشا کے مخالف فریق نے رمشا پر الزام لگایا تھا کہ اس سے مذہبی توہین کا جرم سرزد ہوا ہے اس لئے وہ ضمانت کی اہل نہیں۔

تاہم رمشا کے وکیل نے کہا کہ پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر یہ نہیں کہتی کہ قرآن کے اوراق جلانے کا جرم رمشا سے سرزد ہوا ہے۔ انہوں نے یہ دلیل بھی دی کہ رمشہ کمسن ہے اور اس کی ضمانت ہونی چاہئے۔

اس سے قبل رمشا مسیح کیس میں ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب رمشا پر قرآنی آیات کی توہین کا مبینہ الزام لگانے والے قاری خالد جدون پر اس کے ساتھیوں نے یہ الزام لگایا کہ جدون نے گستاخی کے کیس کو مزید اہم بنانے کے لئے مبینہ طور پر اس میں قرآنی اوراق داخل کئے تھے۔

اس واقعے پر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شفاف تحقیقات پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے مذہبی حلقوں نے بھی اس کیس میں غیر جانبداری کا تقاضہ کیا ہے ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

نادیہ خانم Sep 08, 2012 02:33pm
ہمیں رمشا کو مکمل تحفظ دینا ہوگا مگر اگر حکومت خواب غفلت سے بیدار ہو تو.....؟
ضیا حیدری Sep 09, 2012 02:10pm
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی ہمیشہ توہین مذہب کے ملزمان کے لئے متحرک ہوتے ہیں- پاکستان کی عدالت کو ان کے دباؤ میں نہیں آنا چاہئے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنی چاہئے