پارہ چنار میں کار بم دھماکے میں پینتالیس افراد بھی زخمی ہوئے۔ فائل تصویر اے پی

پشاور:آفیشلز کے مطابق پارہ چنار کے بازار میں ہونے والے بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد دس ہوگئی ہے جبکہ دھماکہ  میں پینتالیس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اب تک اس واقعے میں بارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ سینتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، دھماکہ کشمیرچوک میں ہوا اور دھماکہ خیز مواد ایک گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔

دھماکے کے بعد سیکیوریٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔

زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

دھماکہ اس جگہ ہوا جہاں بڑی تعداد میں ریڑھی پر پھل اور سبزیاں فروخت کرنے والے اور سوداسلف ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والے مزدور موجود تھے اور ہلاک شدگان میں بھی اکثریت انہی افراد سے تعلق رکھتی ہے۔

وہاں موجود ایک قبائلی باشندے نے ٹیلیفون پر بتایا کہ بم ایک ایسی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا جس پر انگور لدے ہوئے تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق پاراچناردھماکے میں پچاس سے زائد دکانیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔ سرکاری زرائع کے مطابق کارروائی میں پچاس کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ دھماکے میں راکٹ لانچر کے گولے بھی استعمال کئے گئے تھے۔

اس سے قبل ڈان اردو ویب سائٹ پر بارہ افراد کی ہلاکت کی خبر شائع کی گئی تھی جس کے لئے ادارہ معذرت خواہ ہے۔

تبصرے (7) بند ہیں

Syed Sep 10, 2012 12:14pm
بھئی آپ شیعہ نہ لکھیں تو بھی لہو خود پکار اُٹھتا ہے کہ دیکھو ہم بھی ناحق شہید ہوئے۔ جب اخبار کھولو شعیہ اموات کی خبر لگی ہوتی ہے لیکن مسٹر سُوموٹو کو تو یہ سب نظر ہی نہی آتا ہو گا۔۔۔؟
Syed Sep 10, 2012 12:25pm
عمران خان صاحب۔۔۔ کیا خیال ہے آپ اِن شہداء کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرنا پسند کریں گے؟ ووٹ تو خیر بعد کی بات ہے، ہو سکتا ہے یہ عظیم مرتبہ ہی آپ کو پارہ چنار میں مل جائے؟
Syed Sep 10, 2012 01:24pm
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔۔۔ جناب چیف صاحب۔ آپ نے سو موٹو ایکشن نہی لینا ہے مت لیں۔۔۔ لیکن کیا آپ اِن شہداء کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرنا پسند کریں گے۔۔۔؟ ہو سکتا ہے آپ کی شرکتِ بابرکت کے طفیل ہی اِن شہداءِ کی جنازہ کسی اور حادثہ سے بچ جائے اور ویسے بھی سنا ہے کہ نمازِ جنازہ میں شرکت بڑے ہی اجر کا باعث ہے۔
Syed Sep 10, 2012 02:58pm
گذشتہ چار سال میں جب پارہ چنار کی سیکیورٹی رضاکاروں کے ہاتھ میں تھی تو کبھی کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا اور اب جب کہ شہر ملٹری و پیرا ملٹری فورسز کی چیک پوسٹوں کی وجہ سے سیکیورٹی اسٹیٹ میں تبدیل ہو چکا ہے اور ہر آنے والی گاڑی اور فرد کی تلاشی ہوتی ہے تو ایسے میں بار بار خودکش حملے ہونا کیا معنیٰ رکھتا ہے۔۔۔؟
رضا رضوی Sep 11, 2012 12:24am
کیا یہ عجیب اتفاق نہیں کہ جب سکیورٹی پارہ چنار کے رہائشیوں کے ہاتھ میں تھی تو کچھ نہیں ہوا لیکن اب جب سے آرمی آئی ہے اُس وقت سے بم دھماکے بھی شروع ہوگئے۔ شہید(آپ کے مطابق ہلاک) ہونے والے 15 ہیں جن میں 12 کے نام تو ایک مذہبی ویب سائٹ نے بھی دے دیے ہیں۔
Mohammad jehangir Sep 11, 2012 09:06am
اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے اس پر سب متفق ہیں۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائین بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خود کش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے یہ دہشت گرد ،عورتوں کو بھیڑ بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔ بچوں اور بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔طالبان انسان کہلانے کے بھی مستحق نہ ہیں۔ انتہاء پسندي اور خود کش حملے پاکستان کو غير مستحکم کرنيکي گھناؤني سازشوں کا تسلسل ہيں اور جو عناصر دين اسلام کو بدنام کرنے اور پاکستان کو غير مستحکم کرنے کيلئے بے گناہ شہريوں کو خاک و خون ميں نہلا رہے ہيں وہ انسانيت کے دشمن ہيں۔ بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھاہے ۔اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار ڈال دیں جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔ اگر ریاست مسلح عسکریت پسندوں کو اس بات کی اجازت دے دے کہ وہ درندگی کے ساتھ عوام پر اپنی خواہش مسلط کریں تو ایسی ریاست اپنی خودمختاری قائم نہیں رکھ سکتی .صلح جوئی کی پالیسی نے ملک کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے جس کی قیمت ہم انسانی جانوں کی زیاں نیز معاشرے اور معیشت پر اس کے برےاثرات کی شکل میں ادا کر چکے ہیں - جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲) دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے اور یہ لوگ جماعت سے باہر ہیں۔ ہمیں ان سب کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ یہ بزدل قاتل اور ٹھگ ہیں اور بزدلوں کی طرح نہتے معصوم لوگوں پر اور مسجدوں میں نمازیوں پر آ گ اور بارود برساتے ہیں اور مسجدوں کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ اس طرح یہ پاکستان کے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ آج دہشت گردی، شدت پسندی اور فرقہ واریت نے قومی سلامتی کیلئے خطرہ پیدا کردیا ہے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔ …………………………………………………… اقبال جہانگیر کا تازہ ترین بلاگ : طالبان کی دہشت گردی http://www.awazepakistan.wordpress.com
ضیا حیدری Sep 11, 2012 03:44pm
پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دینے کی سازش ہورہی ہے- حکومت اپنی نااہلی سبب اس کو کچل نہیں رہی ہے- بلکہ اس صورتحال سے فائدہ اتھانانا چاہتی ہے- تاکہ الیکشن ملتوی کیا جاسکے- خون شیعہ کا بہے یا سنی کا' یہ پاکستانی کا خون ہے- ا سکی حرمت کا تقاضہ ہے کہ حکومت لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے بھرپور اقدامات کرے-