سندھ اسمبلی۔ فائل فوٹو

کراچی: سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے خلاف حکمراں اتحاد سے علیحدہ ہونے والی تین سیاسی جماعتوں نے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا۔

 جن جماعتوں نے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے، ان میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق شامل ہیں۔

 چند روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان 'پیپلز میٹروپولیٹن کارپوریشن آرڈیننس2012  ' پر معاہدہ طے پانے کے بعد ان جماعتوں کے حکومت سے اختلاف پیدا ہوگئے تھے۔

 جس کے بعد عوامی نیشنل پارٹی سمیت ان جماعتوں نے سندھ کی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

 ان جماعتوں نے آرڈیننس پر گورنر کے دستخط ہونے کے دوسرے روز ہی وزارتوں سے استعفے دے دیے تھے۔

 واضح رہے کہ مسلم لیگ ق اور عوامی نیشنل پارٹی وفاق میں بدستور پی پی پی کی حکومت کا حصہ ہیں تاہم وفاقی کابینہ میں شامل مسلم لیگ فنکشنل کے ایک وزیر نے پارٹی ہدایت پر استعفی دے دیا ہے۔

 اب تک یہ واضح نہیں کہ وزارت سے استعفیٰ دیے جانے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی سندھ اسمبلی میں سرکاری بنچوں کا حصہ رہے گی یا وہ بھی دیگر جماعتوں کی پیروی کرتے ہوئے اپوزیشن بنچوں کا رخ کرے گی۔

واضح رہے کہ دو روز پہلے مسلم لیگ فنکشنل، مسلم لیگ ق اور نیشنل پیپلز پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سندھ میں بلدیاتی نظام کے آرڈیننس پر اختلافات کے باعث پیپلز پاڑٹی کی مخلوط حکومت سے علیحدہ ہوئے ہیں۔

جمعرات کو سندھ میں قوم پرست جماعتیں آرڈیننس کے خلاف ہڑتال کرنے جارہی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں