جنرل اشفاق پرویز کیانی۔— فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کو ایک اعلی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

سابق فوجی افسران کے ایک فورم کے کنوینر کرنل (ر) انعام الرحمان نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔  جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ فورم جنرل کیانی کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو غیر اخلاقی اور غیر آئینی سمجھتا ہے۔

تاہم چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان نے درخواست گزار کو یہ ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی کہ وہ ثابت کریں کہ اس توسیع سے وہ براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

عدالت نے درخواست گزار کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے متعلقہ دستاویزات اپنی درخواست کے ساتھ جمع کرائیں۔

انعام الرحمان کا دعوی ہے کہ 1956 کے پاکستان آرمی ایکٹ میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جس کے تحت کسی کو بھی عہدے کی معیاد جتنی توسیع دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں سابق فوجی اہلکاروں کی نمائندہ سوسائٹی، وردی میں ملبوس افسران کی مدت ملازمت میں توسیع پر تشویش کا شکار ہے کیونکہ اس سے ایک منظم ادارے کی کمانڈ کا تانا بانا شدید متاثر ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کے سربراہ کو تین سال کی مکمل توسیع دیتے ہوئے اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا کہ اس سے ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا قانون متاثر ہو گا۔

آرمی لسٹ کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی کی تاریخ پیدائش بیس اپریل 1952 ہے اور اگر انہیں توسیع نہ دی جاتی تو وہ بیس اپریل 2012 کو سبکدوش ہو جاتے۔

واضح رہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت کوئی بھی اہلکار ساٹھ سال کی عمر میں پہنچنے کے بعد یونیفارم میں ملازمت کا اہل نہیں رہتا ۔

انعام الرحمان نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ مدت ملازمت میں توسیع اور ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت دیے جانے کے معاملات پر متعدد مرتبہ اپنی رائے دے چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنرل کیانی کو ملنے والی توسیع آئین کی شق نو کی خلاف ورزی ہے۔ ان کی ملازمت بدستور جاری رہنے  سے ایک درجن سے زائد لیفٹیننٹ جنرل، جنرل بننے کے حق سے محروم ہو کر ریٹائر ہو جائیں گے۔

درخواست گزار نے یہ بھی دعوی کیا کہ جنرل کیانی نے دبئی میں طے پانے والے این آر او معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ان کے بقول جنرل کیانی اس وقت کے صدر مشرف کے ہمراہ دبئی گئے تھے اور وہی اس معاہدے کے ضامن کے طور پر بھی سامنے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل کیانی  کی مدت ملازمت میں اسی لیے غیر قانونی توسیع کی تاکہ ضامن کا تحفظ کیا جا سکے۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ مدت ملازمت میں توسیع کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے جنرل کیانی کو گھر بھیج دیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں