بلوچ قوم پرست رہنما سردار عطااللہ مینگل ۔ — فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچ قوم پرست رہنما سردار عطااللہ مینگل نے مسلم لیگ نون کی جانب سے خود کو نگراں وزیر اعظم نامزد کیے جانے کو ایک مذاق کے مترادف قرار دیا ہے۔

قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو بتایا تھا کہ سردار مینگل نگراں وزیر اعظم کے لیے سات ناموں پر مشتمل اس فہرست کا حصہ ہیں، جسے ن لیگ نے مشاورت کے غرض سے دوسری سیاسی جماعتوں بھجوا دیا ہے۔

اپنے آبائی علاقے ودھ سے جمعہ کو ٹیلی فون پر گفتگو میں انہوں نے ڈان کو بتایا کہ انہیں اپنی نامزدگی کسی طور پر سنجیدہ اقدام نظر نہیں آتی۔

'اگر میں نے یہ پیشکش منظور کر لی تو میرے بیٹے مجھے کسی نفسیاتی ہسپتال لے جائیں گے'۔

صوبہ بلوچستان کے پہلے وزیر اعلی رہنے والے مینگل نے بتایا کہ ان کو نامزد کرنے والوں نے اس حوالے سے پہلے سردار اختر مینگل سے رابطہ کیا تھا تاہم اختر نے انہیں آگاہ کر دیا تھا کہ ان کے والد کبھی بھی اس پیشکش کو قبول نہیں کریں گے۔

ن لیگ کے رہنما نے فہرست میں شامل بقیہ چھ نام ظاہر کرنے کے بجائے صرف یہ بتانے پر اکتفا کیا تھا کہ ان میں دو سپریم کورٹ کے سابق جج، ایک کا تعلق وکلا برادری سے جبکہ تین سیاست دان ہیں۔

پارٹی کے معتبر حلقوں اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ڈان کو بتایا کہ فہرست میں تھہتر سالہ اختر مینگل کے علاوہ  جسٹس (ر) ناصر اسلم، جسٹس (ر) شاکر اللہ جان، سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر، خیبر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد اور عوامی تحریک کے سابق سربراہ رسول بخش پلیجو شامل ہیں۔

واضح رہے کہ چوہدری نثار نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انہوں نے نگراں وزیر اعظم کے لیے نو ناموں پر مشتمل ایک فہرست تشکیل دی ہے اور اس فہرست کو دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد عام کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں