افغان وزیر خارجہ زلمے رسول۔ — اے ایف پی

اقوام متحدہ: افغانستان نے پاکستان سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر سرحد پار گولہ باری بند کر دے۔

افغان وزیر خارجہ زلمے رسول  نے جمعرات کو پاکستان کے سرحد پار حملوں کو 'گہری تشویش' کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں سے افغنانیوں میں 'غیر مثالی غصہ اور تذبذب' پایا جاتا ہے۔

افغانستان ماضی میں بھی پاکستان پر کنڑ صوبے میں گولہ باری کا الزام عائد کر چکا ہے۔

زلمے رسول نے پندرہ ملکی کونسل کے ایک اجلاس میں کہا کہ وہ ایک مرتبہ پھر ان حملوں کی فوری روک تھام کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ ان حملوں نے درجنوں شہریوں کی جانیں لی ہیں جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کابل پاکستان سے ان حملوں کو مکمل طور پر بند کرنے کے لیے رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اپنے ہمسایہ ملک سے 'قریبی' تعلقات کا خواہاں ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی خبردار کیا کہ اس طرح کے حملے جاری رہنے سے دونوں ملکوں میں پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

پاکستان پر الزام ہے کہ وہ طالبان کی پشت پناہی کر رہا ہے جو کابل حکومت گرانا چاہتے ہیں۔

جوابًا، پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں چھپے ہوئے پاکستانی طالبان سرحد پار کر کے ان کے سیکورٹی اہلکاروں پر حملے کرتے ہیں۔

دوسری جانب، افغانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے اجلاس کو بتایا کہ ' ملک کے مختلف حصوں میں طالبان کے خلاف عوام کے اُٹھ  کھڑے ہونے کی اطلاعات کا جائزہ لینا ضروری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ اور انصاف کی خواہش نے مقامی آبادیوں کو صورتحال اپنے ہاتھوں میں لینے پر مجبور کر دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں