Gen-kayani-670
پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان کی ایک عدالت نے فوجی سربراہ  کی مدت ملازمت میں توسیع کےخلاف دائر درخواست خارج کر دی ہے۔

سابق فوجی افسران کی ایک نمائندہ سوسائٹی نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخوست دائر کر رکھی تھی۔

درخواست گزار کرنل ریٹائرڈ انعام الرحمان کا مؤقف تھا کہ ساٹھ سال کی عمر کے بعد کوئی بھی فوجی عہدے پر نہیں رہ سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدرِ پاکستان کو آرمی چیف کے تقرر کا اختیار تو حاصل ہے لیکن وہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کر سکتے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اقبال حمیدالرحمان نے پیر کو درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے اپنے ریمارکس میں کہا کہ افواج پاکستان کے سروس امور اعلی عدالت میں نہیں اٹھائے جاسکتے۔

انعام الرحمان نے بارہ ستمبر کو دائر درخواست میں میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی سوسائٹی جنرل کیانی کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو غیر اخلاقی اور غیر آئینی سمجھتی ہے۔

ان کا دعوی تھا کہ 1956 کے پاکستان آرمی ایکٹ میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جس کے تحت کسی کو بھی عہدے کی معیاد جتنی توسیع دی جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کے سربراہ کو تین سال کی مکمل توسیع دیتے ہوئے اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا کہ اس سے ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا قانون متاثر ہو گا۔

درخواست گزار نے یہ بھی دعوی کیا کہ جنرل کیانی نے دبئی میں طے پانے والے این آر او معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ان کے بقول جنرل کیانی اس وقت کے صدر مشرف کے ہمراہ دبئی گئے تھے اور وہی اس معاہدے کے ضامن کے طور پر بھی سامنے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل کیانی  کی مدت ملازمت میں اسی لیے غیر قانونی توسیع کی تاکہ ضامن کا تحفظ کیا جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں