لوگ رمشا کے گھر کے پاہر جمع ہیں۔ فوٹو اے پی

اسلام آباد: اسلام آباد کی ایک عدالت نے پولیس کو مبینہ طور پر توہین مذہب کی مرتکب رمشا کے جوینائل ٹرائل کے لیے چالان پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پیر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد جواد عباس نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقدمہ کی سماعت جیل میں کرنے کے حکم کو مسترد کر دیا۔

عدالت نے پولیس کو جوینائل قوانین کے مطابق چالان خصوصی عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

یہی عدالت اب یکم اکتوبر کو بطور جوینائل کورٹ مقدمہ کی سماعت کرے گی۔

مزید براں، عدالت نے رمشا اور امام مسجد خالد جدون کی طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے گزشتہ سماعت کے موقع پر چالان تفتیشی آفیسر اور ڈسٹرکٹ اٹارنی میں پیدا ہونے والے تنازعہ کا معاملہ مجسٹریٹ کو بھجوا دیا ہے۔

وکیل استغاثہ نے میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ پولیس نے رمشا کو بے گناہ قرار دیا ہے تاہم وہ ثبوت اور شواہد پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کے نواحی گاؤں میرا جعفرکی رہائشی مسیحی بچی کو سولہ جولائی کو ایک مقامی شخص کی شکایت پر پولیس نے توہین مذہب کے قانون کے تحت گرفتار کیا تھا۔

سات ستمبر کو عدالت نے رمشا کو پانچ پانچ لاکھ کے دو مچلکوں پر اڈیالہ جیل سے ضمانت پررہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

آٹھ ستمبر کو جیل سے رہا کرنے کے بعد رمشا کو سخت حفاظتی نگرانی میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں