نگراں حکومت اٹھارہ مارچ کو قائم ہو گی، قمر زماں کائرہ۔ — اے پی پی فوٹو

اسلام آباد: حکمراں اتحاد میں شامل مسلم لیگ ق نے انتخابات میں خواتین کے کم از کم دس فیصد ووٹوں کی تجویز کو ناقابل عمل قرار دیا ہے۔

جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی زیر صدارت کمیشن اور تمام بڑی سیاسی جماعتوں کا اہم اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔

اجلاس میں عام انتخابات کے لیے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے مشاورت کا عمل شروع نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس انتظامی اختیارات بھی ہونے چاہیں۔

پارٹی کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی حمایت کی لیکن ساتھ ہی وطن آکر حلقے میں ووٹ ڈالنے کی شرط بھی لگائی۔

مشاہد حسین نے بتایا کہ ان کی جماعت نے سیاسی جماعتوں کو ریاستی فنڈنگ کی بھی تجویز دی ہے۔

دوسری جانب، وفاقی وزیراطلاعات ونشریات قمرزمان کائرہ نے کہا کہ اٹھارہ مارچ کو نگراں حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت پر اتفاق رائے نہ ہونے پر بھی انتخابات میں دیر نہیں ہو گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت شفاف انتخابات کرانا چاہتی ہے، جس کے لیے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے تجویزیں طلب کی ہیں۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کی طرف سے مشاورت کوخوش آئند قراردیا اور کہا کہ کمیشن کی نیت پر شک نہیں جاسکتا۔

کائرہ نے دعوی کیا کہ انتخابات میں حصہ لینے والےننانوے فیصد امیدواروں کو دہری شہریت کے قانون کا علم ہی نہیں تھا لہذا انہوں  نے ناسمجھی میں کاغذات نامزدگی پردستخط کردیے

تبصرے (0) بند ہیں