سال 2010 میں ایرانی کے یورینیم افزودگی کے مراکز پر بھی سائبر حملہ کیا گیا تھا۔ فائل فوٹو

تہران: سائبر حملہ آوروں نے ایران کے مواصلاتی نظام کو نشانہ بنایا ہے جس سے پورے ملک میں انٹرنیٹ سروس معطل ہو گئی ہے۔

تیل برآمد کرنے والے دنیا کے پانچویں بڑے ملک ایران نے دو ہزار دس میں اسٹوکسنٹ کمپیوٹر وارم کی جانب سے یورینیم افزودگی کے مراکز پر حملے کے بعد سے سیکیورٹی انتہائی سخت کردی تھی، مذکورہ حملے کے بارے میں ایران کا کہنا تھا کہ یہ حملے اس کے مخالف ملکوں امریکا یا اسرائیل نے کروائے ہیں۔

سائبر اسپیس ہائی کونسل کے سیکریٹری  مہدی اخاوان بہابدی نے ایرانی لیبر نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز ہمارے ملک کے انفراسٹرکچر اور مواصلاتی کمپنیز پر شدید حملہ کیا گیا جس کے باعث ہمیں انٹرنیٹ کی سروس محدود کرنی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک میں مسلسل سائبر حملے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ روز کئی گیگا بائٹس کے انٹرنیٹ ٹریفک نے ملک کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر پر حملہ کیا تھا جس کے باعث ملک کے میں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہو گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیے گئے ہیں اور ان کا اصل مقصد ملک کے جوہری، تیل اور انفارمیشن نیٹ ورک کو نشانہ بنانا تھا۔

مغربی ممالک ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں جبکہ ایران نے ہمیشہ اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کا مقصد عوام کیلیے توانائی کا حصول ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں