سپریم کورٹ ۔ فائل تصویر

اسلام آباد: سپريم کورٹ نے سياستدانوں ميں رقوم کی تقسيم سے متعلق اصغر خان کيس ميں ايوان صدر کو فريق بنانے کی اجازت ديتے ہوئے پرنسپل سيکرٹری کے ذريعے صدر مملکت کو نوٹس بھجوا ديا ہے۔

صدر کو فریق بنانے کی درخواست اصغر خان کے وکیل نے کی تھی۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ صدر کی ذات کو نہيں منصب کو فريق بنايا جائے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ صدر ملک کا آئینی سربراہ اور سپریم کمانڈر ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل آج بھی پيش نہيں ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کيا۔

جسٹس خلجی نے کہا کہ صدر سیاست میں ملوت ہوگیں تو مسلح افواج کے اداروں پر بھی اثر پڑے گا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے آئی ایس آئی کی جانب سے سیاست دانوں میں رقوم کی تقسیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری دفاع نے دستخط شدہ خط عدالت میں پیش کیا۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اس وقت انٹیلی جنس انٹر سروسز (آئی ایس آئی) میں کوئی سیاسی سیل نہیں۔

دریں اثناے کمانڈرشہباز نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ ڈپٹی اٹارنی جنرل وزارت کی طرف سے پیش ہوں گے۔

مقدمے کی مزید سماعت پندرہ اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

کل ہونے والی سماعت میں وزارت دفاع نے سپریم کورٹ کو اصغرخان کیس میں اپنے جمع کرائے جواب میں کہا ہے کہ آئی ایس آئی میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کر رہا۔

اس کے علاوہ عدالت نے وزارت دفاع کے افسر کو ہدایت کی تھی کہ وزارت دفاع کے جواب پر دستخط کرواکر دوبارہ پیش کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں