چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری۔ فائل فوٹو

کوئٹہ: سپریم کورٹ کی کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران پولیس افسر نے بے بسی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ آج سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈاکٹروں کے احتجاج کا نوٹس لیا اور پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے سوال کیا کہ کوئٹہ میں سیشن جج مارے گئے، پولیس اور ایف سی کے جوان قتل کیے جارہے ہیں لیکن ملزم کیوں نہیں پکڑے جاتے؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

لیکن کوئٹہ پولیس کے سربراہ اس سے متفق نہیں تھے، ان کا موقف تھا کہ پیش رفت ہوئی ہے لیکن بتا نہیں سکتے۔

سی سی پی او کوئٹہ کا کہنا تھا کہ  صوبے میں پانچ ہزار جب کہ شہر میں پندرہ سو ڈاکٹرز ہیں جن میں تہتر پروفیسر ہیں اور سب کو سیکیورٹی دینے کے لئے ان کے پاس نفری نہیں ہے۔

اسی دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کوئٹہ میں ایسی جگہیں بھی ہیں جہاں پولیس بھی نہیں جاسکتی۔

کیس کی سماعت ابھی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں