فوٹو رائٹرز

پشاور: اورکزئی ایجنسی کے قبائلی علاقے میں امریکی ڈرون حملے میں سولہ مبینہ دہشت گرد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔

ڈان نیوز کے نمائندے ظاہر شاہ کے مطابق جمعرات کو اورکزئی ایجنسی کے علاقے بلند خیل میں چار میزائل فائر کیے گئے، یہ علاقہ فاٹا میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کے قبائلی علاقوں کے قریب ہے۔

دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ جمعرات کو کیے گئے ڈرون حملے میں سولہ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔

حکام کے مطابق حملے میں مولانا شاکراللہ کے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا جو طالبان کے حافظ گل بہادر گروپ کے کمانڈر ہیں۔

مولانا شاکراللہ گروپ کا تعلق حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ سے بتایا جاتا ہے۔ مذکورہ گروپ پر امریکہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں حملے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ یہ اورکزئی ایجنسی میں دوسرا ڈرون حملہ ہے۔ اس سے قبل دس اپریل 2009 کو اورکزئی میں ماموزئی کے علاقے خدزئی میں کیے گئے پہلے ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے حکیم اللہ گروپ کے گیارہ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

ذرائع نے ڈان اردو کو بتایا کہ امریکی ڈرون نے شمالی وزیرستان اور اورکزئی ایجنسی کی عین سرحد پر واقع شاکراللہ کے ہیڈکوارٹر پر دو میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں کمپاؤنڈ تناہ اور سات عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔

اس حﷺالے سے جب سیکورٹی حکام سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے میں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جس جگہ حملہ کیا گیا ادھر مستقل ڈرون طیارے پرواز کر رہے ہیں۔

حملے میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔

واضح رہے کہ اس قبل صبح اورکزئی ایجنسی میں مسافر گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور بائیس زخمی ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

امیر نواز خان Oct 11, 2012 02:36pm
شمالی وزیر ستان میں القائدہ اور طالبان کے تمام گروپوں اور غیر ملکی جہادیوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ القائدہ کے دہشت گردوں کا مارا جانا اس چیز کا ثبوت ہے کہ ڈرون حملے دہشت گردوں کے خلاف ہو رہے ہیں اور پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ وزیرستان ،خصوصا شمالی وزیرستان ،القاعدہ اور طالبان اور غیر ملکی جہادیوں کا گڑھ اور دہشت گردی کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ دنیا بھر کے دہشت گرد یہاں موجود ہیں۔ اسامہ بن لادن و الظواہری کے ساتھی غیرملکی دہشت گرد شمالی وزیرستان پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔القاعدہ اور طالبان سمیت دیگر دوسرے گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ القائدہ اور طالبان کے وجود میں آنے پہلے پاکستان میں تشدد اور دہشتگردی نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھاہے ۔اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار ڈال دیں جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔ صلح جوئی کی پالیسی نے ملک کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے جس کی قیمت ہم انسانی جانوں کی زیاں نیز معاشرے اور معیشت پر اس کے برےاثرات کی شکل میں ادا کر چکے ہیں . دہشت گرد عناصر شہر وں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے ملک میں انتشار پیدا کررہے ہیں۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا بیرسٹر مسعود کوثرکہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ کبھی نہیں رہی اور شمالی وزیرستان اغواکاروں کا گڑھ ہے۔ ڈرون حملے صرف اور صرف دہشت گردوں کے خلاف کئیے جاتے ہیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ دوسرے ممالک کے لئے بھی ایک خطرہ ہیں۔۔ درحقیقت ڈرون حملوں سے عام شہریوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہ ہے اور اگر کسی کو ڈرونز سےخطرہ ہے، تو وہ یا تو دہشت گرد و شدت پسند ہیں یا ان کے حامی ۔ ڈرونز کی افادیت دشوار گزار اور مشکل ترین علاقوں مین دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہوں کو تباہ کرنے اور دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے ضمن مین مسلمہ ہے اور ڈرونز کا نشانہ بلا کا ہے۔ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شدت پسند ہوتےہیں۔ اسی بنا پر علاقے کے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ڈرون حملے جاری رہنا چاہئیں کیونکہ ان کا نشانہ شدت پسند ہوتے ہیں۔ آزاد میڈیا کو قبائلی علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے اور وہ پاکستانی میڈیا کی خبروں ، اور دہشت گردوں کی سپلائی کردہ معلومات سے استفادہ کرتے ہین جو کہ قابل اعتبار معلومات نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر رپورٹیں غلط معلومات من گھڑت واقعات اور مفروضوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ ہمیں جہادی عناصر کو ہمیشہ کے لئے نکیل ڈالنی ہو گی اور ان کی بیخ کنی کرنا ہو گی کیونکہ یہ ہمارے بچوں ،عورتوں،بزرگوں اور بے گناہ و معصوم شہریوں کو طالبان و القائدہ کے ہاتھوں بچانے اور محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے۔