ملالہ یوسفزئی- فائل فوٹو

مینگورہ: سوات پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے سوات سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی شہرت یافتہ امن کی کارکن ، ملالہ یوسفزئٰی پر حملے میں ملوث چند افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ملالے کو سوات میں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ اور طالبان پر تنقید کرنے کے پاداش میں نشانہ بنایا گیا تھا اور طالبان نے اس کی ذمے داری قبول کرلی تھی۔

مینگورہ کے ایک سینیئر پولیس اہلکار، افضل خان آفرہد ی نے بتایا کہ پولیس نے اس واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا ہے۔

انہوںنے ان افراد کی تعداد بتانے سے گریز کیا نہ ہی یہ بتایا کہ ملالہ پر حملے میں ان کا کیا کردار تھا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ پولیس نے ان ملزمان کو گرفتار کیسے کیا ہے۔

واضح رہے کہ ملالہ کو منگل کے روز اسکی دو سہیلیوں کے ساتھ اس وقت گولی ماری گئی جب وہ اسکول وین میں بیٹھ کر اپنے گھر آرہی تھی۔ اب وہ راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

چھتیس سے اڑھتالیس گھنٹے اہم قرار

دوسری جانب  پاکستان فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملالہ یوسف زئی کی حالت پہلے سے بہتر ہے تاہم آئندہ چھتیس سے اڑتالیس گھنٹے اہم ہوں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے سربراہ میجرجنرل عاصم باجوہ کے مطابق ملالہ کو ڈاکٹروں کی ہدایت پر راولپنڈی منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے جمعہ کو میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ملالہ کے ٹیسٹ لیے جارہے ہیں اور اس کے علاوہ میجر جنرل کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم تشکیل بھی دے دی گئی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پینل میں تمام ڈاکٹرز پاکستانی ہیں تاہم دو غیر ملکی ڈاکٹرز سے بھی مشورہ لیا گیا ہے۔

باجوہ کا کہنا تھا کہ سوات میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں زخمی ہونے والی بچیوں کے والدین کے حوصلے بلند ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

بیرون ملک علاج کے لیے بھیجنے کےحوالے سے انہوں نے کہا کہ ملالہ کو بیرون ملک منتقل کرنے کا فیصلہ میڈیکل بورڈ ہی کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

ALi Oct 13, 2012 05:09am
apko 69 bachay jo madarsay me parhay hoy amrici dron me shaheed hoy wo nazar nai aty ?
razia Mar 24, 2013 05:11am
malala ko itna imptant ku banaya hua hai....us k ilawa b itne masoom logo ka qatl e aam ho raha hai