۔ — اے ایف پی فائل تصویر

پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں پشاور کے نواحی علاقے متنی میں پولیس چیک پوسٹ پرعسکریت پسندوں کے حملے میں پولیس کے سینئیر افسر سمیت سات سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔

ہمارے نمائندے ظاہر شاہ سے ٹیلیفون پہ بات کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ میں صرف دو طالبان حملہ آور زخمی ہوئے اور جاتے ہوئے وہ تین اہلکاروں کے ذبح شدہ سراور بھاری مقدار میں اسلحہ بھی لے گئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق، بھاری ہتھیاروں سے لیس تین سو کے قریب حملہ آوروں نے پشاور - کوہاٹ روڈ پر متنی کے علاقے میں قائم ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا۔

تین گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں سپریٹینڈنٹ پولیس خورشید خان سمیت تین پولیس جبکہ فرنٹئیر کور کے چار اہلار ہلاک ہو گئے۔

بارہ زخمی سیکورٹی اہلکاروں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، عسکریت پسندوں نے موقع پر خورشید خان کا سر تن سے جدا کر دیا تھا۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے خورشید خان کے لیے ستارہ شجاعت کا اعلان کیا ہے۔

حملہ آوروں نے چیک پوسٹ کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے بعد نذر آتش کر دیا۔

حملے میں کم از کم چار گاڑیاں اور تین موٹر سائیکل بھی تباہ ہوئے ہیں

سرکاری ذرائع کے مطابق، عسکریت پسند حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ حملے کے بعد متعدد سیکورٹی اہلکار بھی لا پتہ ہیں۔

ہلاک ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کی نماز جنازہ پیر کو پولیس لائنز پشاور میں ادا کر دی گئی ہے جس کے بعد میتیں تدفین کے لیے ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

محمد اشرف Oct 15, 2012 07:51am
تخريب كار اتنی بڑی تعداد ميں جمع ہوتے رہے۔ اس وقت ہماری ايجنسياں كيوں سو رہی تهيں۔
wajid ali Oct 21, 2012 04:46am
keya seraf Malala hi is Mulak ki hian Khorshed S.P is mulak ka nahi ta is ni is mulak ki khedmat nahi ki te